ڈیٹا مسافر کے اپنے فون میں ڈیجی یاترا کے وائلٹ میں محفوظ ،کوئی ڈیٹا اکٹھا یا ذخیرہ نہیں کیا جا رہا ہے:سندھیا

نئی دہلی، مارچ ۔ڈیجی یاترا کے تحت، مسافروں کا ڈیٹا ان کے اپنے آلے میں محفوظ کیا جاتا ہے نہ کہ مرکزی اسٹوریج میں۔ تمام مسافروں کے ذاتی شناخت سے متعلق معلومات (پی آئی آئی )کے لئےکوئی مرکزی اسٹوریج نہیں ہے ۔ تمام مسافروں کا ڈیٹا خفیہ اشاراتی زبان میں منتقل کرکے ان کے اسمارٹ فون کے وائلٹ میں محفوظ کردیا جاتا ہے۔ اس کا اشتراک صرف مسافر اوراس کے سفر سے متعلق ہوائی اڈے کے درمیان ہوتا ہے، جہاں مسافر کی ڈی جی یاترا کی آئی ڈی کی توثیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ پرواز کی روانگی کے 24 گھنٹے کے اندر ہوائی اڈے کے سسٹم سے ڈیٹا صاف کر دیا جاتا ہے۔ ڈیٹا مسافروں کے ذریعے صرف اس وقت جب وہ سفر کرتے ہیں اور صرف اصل ہوائی اڈے پر براہ راست شیئر کیا جاتا ہے۔ڈیٹا کو کسی دوسرے ادارے کے ذریعے استعمال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ اشاراتی زبان میں منتقل کردیا گیا ہے۔ یہ عمل رضاکارانہ ہے، اورایک ایسے سفر کی سہولت فراہم کرتا ہے جس میں کسی قسم کی رکاوٹ ، پریشانی ، اورصحت کے مسائل کاسامنا نہیں کرنا پڑتا۔15 مارچ 2023 کو، ایک ٹویٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے، شہری ہوا بازی اور اسٹیل کے وزیر، جیوترادتیہ ایم سندھیا نے ٹویٹ کیا، ’’مسافروں کی ذاتی معلومات کا ڈیٹا کسی مرکزی ذخیرے میں یا ڈیجی یاترا فاؤنڈیشن کے ذریعہ محفوظ نہیں کیا جاتا ہے۔ ڈیٹا مسافر کے اپنے فون میں ڈیجی یاترا کے وائلٹ میں محفوظ ہے۔ یقین رکھیں، کوئی ڈیٹا اکٹھا یا ذخیرہ نہیں کیا جا رہا ہے‘‘۔ڈیجی یاترا چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بائیو میٹرک بورڈنگ سسٹم کے لیے شہری ہوا بازی کی وزارت کی ایک پہل ہے۔ اس کا مقصد ہوائی اڈوں پر مسافروں کو ایک خوشگوار اورکسی بھی قسم کی پریشانی سے پاک تجربہ فراہم کرنا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد متعدد ٹچ پوائنٹس پر ٹکٹ اور آئی ڈی کی تصدیق کی ضرورت کو ختم کرکے اور ڈیجیٹل فریم ورک کا استعمال کرتے ہوئے موجودہ انفراسٹرکچر کے ذریعے بہترنتائج کے حصول کے ذریعے مسافروں کے تجربے کو بڑھانا ہے۔

Related Articles