سیاحت کی ترقی کے لیے طویل مدتی منصوبے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت: مودی

نئی دہلی، مارچ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو ملک میں سائنسی طریقہ کار اور نئی سوچ کے ساتھ سیاحت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبے میں زراعت، بنیادی ڈھانچہ اور ٹیکسٹائل جیسے شعبے کی ہی طرح روزگار کے بڑے مواقع پیداکرنے کی صلاحیت ہے۔مسٹر مودی پوسٹ بجٹ ویبینار سیریز کے آج کے ایپی سوڈ میں سیاحت کے شعبے کی ترقی پر حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں کے ایک مباحثے کا افتتاح کر رہے تھے۔ انہوں نے اس شعبے کے لیے طویل مدتی منصوبے پر کام کرنے کا مشورہ دیا۔ ہندوستان کے سیاحتی مقامات سے متعلق ایپ اور ڈیجیٹل مواد کو اقوام متحدہ کی تمام تسلیم شدہ زبانوں کے ساتھ ملک کی تمام بڑی زبانوں میں تیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات پر اشارے بھی تمام زبانوں میں ہونے چاہئیں، جس سے دوسری زبان بولنے والے سیاحوں کے لیے آسانی ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایسی چیزوں کی اہمیت کوسمجھیں اور سائنسی سوچ کے ساتھ سیاحت کے شعبے کو ترقی دیں تو اس شعبے میں روزگار پیدا کرنے کی طاقت وہی ہے جو زراعت، انفراسٹرکچر اور ٹیکسٹائل جیسے شعبوں میں ہے۔ انہوں نے ہندوستان میں تربیت یافتہ مختلف زبانوں کے لئے ٹورسٹ گائیڈز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور اس کے لیے اداروں میں کورسز اور سرٹیفیکیشن کا نظام اور گائیڈز کے لیے ڈریس کوڈ تجویز کیا۔مسٹرمودی نے کہا، ’’ملک میں سیاحت کے شعبے کو نئی بلندیوں پر پہنچانے کے لیے ہمیں لیک سے سے ہٹ کر سوچنا ہوگا اور طویل مدتی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی سیاحتی مقام کو ترقی دینے کی بات آتی ہے تو تین سوال اہم ہوتے ہیں، پہلا یہ کہ اس جگہ کی اہمیت کیا ہے، دوم، وہاں آسان رسائی کی بنیادی ضروریات کیا ہیں اور انہیں کیسے پورا کیا جائے اور تیسرا پروموشن کے لئے کیاکیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں سیاحتی مقامات پرسہولیات میں اضافہ، اچھی رسائی، اسپتال کی دستیابی اور بہتر انفراسٹرکچرنیزگندگی کا نام ونشان نہ ہوتو ملک کی سیاحت میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان آج سیاحت کے شعبے کو تبدیل کرنے کے عمل میں ہے اور آج کی ضرورت "نئی سوچ اور طویل مدتی منصوبہ بندی‘ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تمام اسٹیک ہولڈرز کام کو حکمت عملی اور مؤثر طریقے سے کرنے کے لئے کندھے سے کندھا ملا کر چلتے ہیں تومطلوبہ نتائج بروقت حاصل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں صدیوں سے سیاحت کا بہت بڑا دائرہ موجود ہے۔ ملک میں صدیوں سے یاترا ہو رہی ہیں۔ یہ ہندوستان کی ثقافتی زندگی کا ایک حصہ رہی ہے۔ انہوں نے مقام عقیدت سے جوڑنے والی چاردھام، دوادش جیوترلنگ کی یاترا، 51 شکتی پیٹھوں کی یاترا اور ایسی تمام یاترا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب وسائل نہیں تھے تب بھی لوگ تکالیف برداشت کرتے ہوئے سفر کرتے تھے۔ مسٹرمودی نے کہا، ”ان یاتراؤں نے ملک کو مضبوط کرنے کا بھی کام کیا ہے۔ ہمیں ان کو بھی مضبوط کرنے کے لیے پہل کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس پرانی روایت کے باوجود ان مقامات پر وقت کے مطابق سہولیات بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی۔ پہلے سینکڑوں سال کی غلامی اور پھر آزادی کی دہائیوں میں بھی ان مقامات کی سیاسی نظر اندازی نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا۔ اب ملک اس غفلت کی حالت کو بدل رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جب مسافروں کے لیے سہولیات بڑھ جاتی ہیں، تومسافر راغب ہوتے ہیں اور ان کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے، ہم ملک میں بھی یہ دیکھ رہے ہیں۔‘‘وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ساحلی سیاحت، ہمالیہ درشن، مینگروو ٹورازم، ایڈونچر ٹورازم، سینکچری ٹورازم، نیچرل اور ہیریٹیج ٹورازم، مذہبی سیاحت، ویڈنگ ڈسٹنیشن اورکھیلوں کی سیاحت جیسے بہت سے امکانات موجود ہیں۔ بہتر انفراسٹرکچر کی وجہ سے ہمارے دور دراز کے گاؤں اب سیاحت کے نقشے پر آ رہے ہیں۔ مرکز نے سرحدی دیہاتوں کے لیے ‘وائبرنٹ ولیج’ اسکیم شروع کی ہے۔ ہمیں اس منصوبے میں لوگوں کوچھوٹے چھوٹے ہوٹلوں، ریستوراں اور اس طرح کے کاروبار کے لیے زیادہ سے زیادہ مدد کرنی چاہیے۔انہوں نے اسکول کے بچوں اور یونیورسٹی کے طلباء کے دوروں کی حوصلہ افزائی کرنے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس سے سیاحتی سہولیات کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور نوجوان نسل کی اس شعبے کے بارے میں معلومات میں بھی اضافہ ہوگا۔

 

Related Articles