جرمنی کا اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف سزائے موت متعارف کرانے کی غلطی پرانتباہ

برلن/تل ابیب،مارچ۔جرمنی نے اسرائیل کوخبردارکیا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کے قتل کے مجرموں کے لیے سزائے موت کا نفاذ ایک بڑی غلطی ہوگی۔جرمن وزیرخارجہ انالینا بیئربوک نیبرلن میں اپنے اسرائیلی ہم منصب ایلی کوہن کے ساتھ بات چیت کے نے کہاکہ ’’ہم سزائے موت کے نفاذ کے منصوبے پر خاص طور پر تشویش کااظہار کرتے ہیں‘‘۔انھوں نے کوہن کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم سزائے موت کے سخت مخالف ہیں اور ہم اس مسئلہ کو پوری دنیا میں اٹھا رہے ہیں‘‘۔اتوار کے روز اسرائیل کی وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی نے سزائے موت کے بل کی حمایت کی تھی۔ یہ سزا وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور انتہائی دائیں بازو کے سیاسی شراکت داروں کے درمیان اتحاد کے لیے طے شدہ معاہدے کا حصہ تھی۔مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ جو شخص کسی اسرائیلی شہری کو’’نسل پرستی یا اپنے گروہ سے دشمنی کی وجہ سے قتل کرتاہے اور اسرائیل کی ریاست کو نقصان پہنچاتا ہے اوریہودیوں کے اپنی سرزمین پردوبارہ احیاء کو بھی نقصان پہنچاتا ہے تو اس کی سزا صرف موت ہوگی‘‘۔بیئربوک نے کہا کہ جرمنوں کو اسکول میں پتاچلتا ہے کہ کسی دوسرے ملک کو اسرائیل کی طرح کا دہشت گردی کا خطرہ درپیش نہیں ہے اور اس میں 1962 کے بعد سے کسی کو مجرم پھانسی نہیں دی گئی ہے۔تب نازی جنگی مجرم ایڈولف آئخمین کو پھانسی دی گئی تھی۔انھوں نے کہا:’’یہ ہم میں سے ان لوگوں کے لییہمیشہ ایک متاثر کن دلیل رہی ہے جنہوں نے غیر منصفانہ تنقید کے خلاف بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کا دفاع کیا ہے۔مجھے یقین ہے کہ اس تاریخ کو توڑنا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی‘‘۔اسرائیل میں اس طرح کے بلوں کو منظور کرنے کی ماضی میں بھی کوششیں کی گئی ہیں ، حالانکہ تازہ ترین بل مختلف ہے کیونکہ اس میں لازمی موت کی سزا تجویز کی گئی ہے۔تاہم، اس کوشش کے کامیاب ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ توقع ہے کہ الٹرا آرتھوڈکس اتحادی جماعتوں کے ارکان مذہبی وجوہ کی بنا پراس کے خلاف ووٹ دیں گے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے 1954 میں شہری عدالتوں میں قتل کے لیے سزائے موت کے استعمال کو ختم کر دیا تھا، حالانکہ اصولی طور پراس کا اطلاق اب بھی جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی، غداری اور یہودیوں کے خلاف جرائم پرکیا جا سکتا ہے۔بیئربوک نے اسرائیل میں قانون میں تبدیلی کے بارے میں وسیع ترخدشات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی ہمیشہ سے اسرائیل کی پہچان رہی ہے‘‘۔اسرائیلی حکومت کی قانونی اصلاحات کے خلاف کئی ہفتوں سے بڑے پیمانے پر احتجاج کر رہے ہیں جسے ناقدین جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔نیتن یاہو نے ان اصلاحات کو حکومت کی شاخوں کے درمیان توازن بحال کرنے کی کلید کے طور پر پیش کیا ہے۔

Related Articles