آپریشن گنگا نے دنیا کو ترنگے کی طاقت دکھائی: ٹھاکر
نئی دہلی، فروری۔ اطلاعات و نشریات اور نوجوانوں اور کھیلوں کے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے جمعہ کو کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان اب بحران میں دوسرے ممالک کی طرف دیکھنے والا ملک نہیں رہا ہے، بلکہ یہ اب دوسرے ممالک کی مدد کرنے والی قوت بن گیا ہے۔مسٹر ٹھاکر نے آج شام اپنی رہائش گاہ پر ‘آپریشن گنگا (ایک پبلک سرونٹ کی ڈائری) کے عنوان سے ایک کتاب کا اجرا کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، مسٹر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی عالمی صلاحیتوں نے متاثر کن طور پر ترقی کی ہے اور آج ہم دنیا سے مدد نہیں مانگتے بلکہ دوسرے ممالک بحران کے وقت ہماری طرف دیکھتے ہیں۔ آپریشن گنگا نے دنیا کو ترنگے طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم نے آپریشن گنگا، کورونا کے دور اور افغانستان کے بحران میں وہاں پھنسے تمام ہندوستانیوں کو بغیر کسی خراش کے واپس لائے۔ صرف ہندوستانیوں کی ہی نہیں ہم نے دوسرے ممالک کی بھی مدد کی۔ ہم نے 18 ممالک کے 147 شہریوں کو بھی بچایا جو یوکرین میں پھنسے ہوئے تھے۔مسٹر ٹھاکر نے کہا، آپریشن گنگا کے لئے 17 دنوں میں 90 سے زیادہ پروازوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ مسٹر مودی نے اپنی کابینہ کے چار وزراء کو خصوصی ایلچی کے طور پر روس-یوکرین ممالک کی سرحدوں پر بھیجا۔ پولینڈ، سلواکیہ، رومانیہ ، مالڈووا، ہنگری وغیرہ جیسے ممالک میں ہمارے وزراء نے مقامی حکام کے ساتھ مل کر طلباء کے لیے سہولتی مراکز فراہم کیے ہیں۔ ہمارے وزراء وہیں رہے جب تک کہ ہمارے تمام بچے بحفاظت واپس نہیں آگئے۔ مرکزی وزیر نے آپریشن گنگا میں ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ کئے گئے 13 خصوصی مشنوں کا بھی ذکر کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے مشکل حالات میں کام کرنے والی وزارت خارجہ کے عہدیداروں اور سماجی تنظیموں، بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں، سماجی اور مذہبی تنظیموں، ہندوستانی کارپوریٹ گھرانوں کی کوششوں اور تعاون کی بھی تعریف کی جنہوں نے آپریشن گنگا میں مدد کی۔شام، لیبیا، افغانستان اور نیپال میں ہندوستانی مدد اور بچاؤ کارروائیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا، جہاں دنیا کے بڑے ممالک کے پسینے چھوٹ جاتے تھے، ہندوستان نے وہاں بہت اچھا کام کیا۔ ہندوستان نے 101 ممالک کو 29 کروڑ ویکسین دی ہیں۔ دنیا کے 190 ممالک کو پی پی ای کٹس اور دیگر سامان فراہم کیا گیا۔مرکزی وزیر نے کتاب کے مصنف ، مدھیہ پردیش کیڈر کے 2009 بیچ کے آئی اے ایس افسر ترون پتھوڈے کی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ اس طرح کی یادیں بعد میں دستاویزی فلمیں بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔مصنف نے کہا کہ کتاب میں آپریشن گنگا کے دوران ہونے والے تمام دلچسپ واقعات کو ایک ڈائری کی طرح لکھا گیا ہے اور قارئین کو یہ بہت دلچسپ لگے گا۔