اڈانی گروپ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے باعث تیسرے دن بھی پارلیمنٹ میں کوئی کام نہیں ہوسکا

نئی دہلی، فروری ۔ اڈانی گروپ پر امریکی فرم ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کو لے کر اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے پیر کو پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کی، جس کے نتیجے میں مسلسل تیسرے دن کوئی کام نہیں ہوسکا اور دونوں ایوانوں کی کارروائی میں دو بار خلل پڑنے کے بعد دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔صبح لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہونے کے فوراً بعد دونوں ہی ایوانوں میں اپوزیشن کانگریس، ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی، شیو سینا، دراوڑ منیترا کزگم، راشٹریہ جنتا دل، جنتا دل یونائیٹڈ، عام آدمی پارٹی اور کئی دیگر جماعتوں کے ارکان نے اڈانی گروپ کے خلاف رپورٹ پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کردیا۔لوک سبھا میں اپوزیشن ارکان ہنڈن برگ رپورٹ پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے تھے۔ شور شرابے کے درمیان اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے اس رپورٹ پر فوری بحث کے لیے ہنگامہ آرائی کی۔ اس دوران ایوان میں ضروری دستاویزات میز پررکھنے کے عمل کو مکمل کرتے ہوئے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے کہا کہ انہیں قاعدہ 267 کے تحت 10 نوٹس موصول ہوئے ہیں، لیکن ضوابط کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے نامنظور کردیا گیا ہے۔انہوں نے ارکان کو ملک کی فکر کی امنگوں کے مطابق ایوان بالا میں پروقار بحث کی اپیل کرتے ہوئے ارکان کو نظم و نسق برقرار رکھنے کو کہا، لیکن مسلسل ہنگامہ آرائی کے باعث انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی۔دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک سبھا میں ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی منگل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ التوا کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی، کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان میں نعرے بازی شروع کردی۔ پریزائیڈنگ آفیسر ڈاکٹر کریٹ پریم بھائی سولنکی نے ممبران سے اپنی اپنی نشستو ں پر بیٹھنے کی اپیل کی۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے بھی ارکان پر زور دیا کہ وہ ایوان کو چلانے کے لیے امن قائم کریں۔ مسٹر جوشی نے کہا کہ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث ہونے کی روایت رہی ہے اور اسے برقرار رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر سوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔ڈاکٹر سولنکی نے کہا کہ حکومت جواب دینے کے لیے تیار ہے، اس لیے سب کو بحث میں حصہ لینا چاہیے۔ اراکین کو صدر جمہوریہ کے خطاب پر بحث کرنی چاہیے۔ پریزائیڈنگ آفیسر کی بار بار درخواست کے باوجود ہنگامہ ختم نہیں ہوا جس کے باعث ایوان کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔کھانے کے وقفے کے بعد جب راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے پھر سے ہنگامہ شروع کردیا۔ چیئرمین نے کہا کہ ایسا رویہ غیر ذمہ دارانہ ہے۔ چیئرمین کچھ اور کہنے ہی والے تھے کہ اپوزیشن ارکان نے پھر ہنگامہ آرائی شروع کر دی، جس کے باعث انہوں نے ایوان کی کارروائی منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔صبح راجیہ میں چیئرمین کے ذریعہ ضابطہ 267 کے تحت نوٹس خارج ہونے کے بعد کانگریس، ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی، بائیں بازو کی پارٹیوں، شیو سینا، عام آدمی پارٹی اور کئی دیگر پارٹیوں کے اراکین اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہوکر ایک ساتھ اونچی آواز میں بولنے لگے۔ ارکان نے اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کو بولنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ نوٹس دینے والے نمایاں ارکان میں کانگریس کے کھڑگے، پرمود تیواری، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے بنئے وسوم، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ایلارام کریم، تلنگانہ راشٹر سمیتی کے کے کیشو راؤ، ڈی ایم کے کے تروچی شوا شامل تھے۔اس دوران مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ یہ ایوان بالا ہے۔ ملک کے لوگ چاہتے ہیں کہ راجیہ سبھا کی کارروائی اصولوں کے مطابق چلے۔ ہم ملک کے لوگوں کی پرامن بات چیت کی خواہش پر پورا نہیں اتر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو وقت ارکان نے گنوایا ہے، اس دوران اہم مدے اٹھائے جا سکتے تھے۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے ارکان دوبارہ اپنی اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہو گئے اور شور مچانا شروع کر دیا۔چیئرمین نے کہا کہ ایوان میں ترتیب نہیں ہے اس لیے کارروائی 2 بجے تک ملتوی کی جاتی ہے۔

Related Articles