وزیر اعظم نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بستی ضلع میں سانسد کھیل مہاکمبھ 23-2022 کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا

نئی دہلی، جنوری۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سانسد کھیل مہاکمبھ 23-2022 کے دوسرے مرحلے کا افتتاح کیا۔ بستی سے رکن پارلیمنٹ جناب ہریش دویدی کے ذریعہ بستی ضلع میں سال 2021 سے سانسد کھیل مہاکمبھ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ کھیل مہاکمبھ میں ان ڈور اور آؤٹ ڈور دونوں قسم کے کھیلوں جیسے کشتی، کبڈی، کھو کھو، باسکٹ بال، فٹ بال، ہاکی، والی بال میں مختلف مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ کھیل مہاکمبھ کے دوران ہینڈ بال، شطرنج، کیرم، بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس وغیرہ کے علاوہ مضمون نویسی، پینٹنگ، رنگولی بنانے وغیرہ کے مقابلے بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بستی ضلع مہارشی وشسٹ کی پاک سرزمین ہے جو محنت اور مراقبہ، تپسیا اور تیاگ سے بنی ہے۔ مراقبہ اور تپسیا سے بھرپور کھلاڑیوں کی زندگی کی تشبیہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھیلوں کے کامیاب کھلاڑی اپنے مقصد پر مرکوز رہتے ہیں اور اپنے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کھیل مہاکمبھ کے پیمانے کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ کھیلوں میں ہندوستان کی روایتی مہارت کو اس طرح کے مقابلوں کے ذریعے ایک نیا پن ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 200 ارکان پارلیمنٹ نے اپنے حلقوں میں اس طرح کے کھیل مہاکمبھ کا انعقاد کیا ہے۔ کاشی سے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے جناب مودی نے بتایا کہ وارانسی میں بھی اس طرح کے پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’اس طرح کی تقریبات کے انعقاد سے اراکین پارلیمنٹ نئی نسل کا مستقبل سنوار رہے ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے بتایا کہ ان کھیلوں کے ذریعے، بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے تحت مزید تربیت کے لیے منتخب کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کھیل مہاکمبھ میں تقریباً 40,000 کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔وزیر اعظم نے کھو کھو کے کھیل کا مشاہدہ کرنے پر خوشی کا اظہار کیا جہاں ہماری زمین کی بیٹیوں نے بڑی مہارت، محنت اور ٹیم کے جذبے کے ساتھ کھیل کھیلا۔ وزیر اعظم نے کھیل میں شامل ہر ایک کو مبارکباد دی اور انہیں ان کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔سانسد کھیل مہاکمبھ میں لڑکیوں کی شرکت کے اہم پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بستی، پوروانچل، اتر پردیش اور پورے ہندوستان کی بیٹیاں عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں اور ہنر کا مظاہرہ کریں گی۔ انڈر- 19 خواتین ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ٹیم کی کپتان شیفالی ورما کے شاندار کارنامے پر روشنی ڈالی جنہوں نے لگاتار پانچ چوکے لگائے اور آخری گیند پر چھکا لگایا، اس طرح ایک اوور میں 26 رن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا ٹیلنٹ ملک کے کونے کونے میں موجود ہے اور سانسد کھیل مہاکمبھ اس کی تلاش اور اس سے فائدہ اٹھانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب کھیلوں کو ’غیر نصابی‘ سرگرمی سمجھا جاتا تھا اور اسے کوئی ایسا شوق یا سرگرمی قرار دیا جاتا تھا جس کی کوئی اہمیت نہیں تھی، ایسی ذہنیت جس نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا۔ اس کی وجہ سے بہت سے باصلاحیت کھلاڑی اپنی صلاحیتوں سے فائدہ حاصل نہیں کر سکے۔ گزشتہ 9-8 سالوں میں، ملک نے اس خرابی کو دور کرنے اور کھیلوں کے لیے بہتر ماحول پیدا کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بہت سے نوجوان کھیلوں کو کیریئر کے طور پر اپنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فٹنس، صحت، ٹیم کا جذبہ، تناؤ سے نجات، پیشہ ورانہ کامیابی اور ذاتی بہتری جیسے فوائد بھی نظر آ رہے ہیں۔کھیلوں کے حوالے سے لوگوں کے سوچنے کے عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تبدیلی کے اثرات ملک کی کھیلوں کی کامیابیوں سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اولمپکس اور پیرا لمپکس میں قوم کی تاریخی کارکردگی کی مثالیں پیش کیں اور کہا کہ مختلف کھیلوں کے میدانوں میں ہندوستان کی کارکردگی دنیا میں بحث کا موضوع بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں کھیلوں کو عزت مل رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں اولمپکس، پیرالمپکس اور دیگر مقابلوں میں بے مثال کارکردگی دکھائی دے رہی ہے۔وزیر اعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا، ’’یہ صرف شروعات ہے، ہمیں بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ کھیل مہارت اور کردار ہے، یہ ہنر اور عزم ہے۔ کھیلوں کی ترقی میں تربیت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے تجویز پیش کی کہ کھلاڑیوں کو ان کی تربیت کو آزمانے کا موقع فراہم کرنے کے لیے کھیلوں کے مقابلوں کو جاری رکھا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے وضاحت کی کہ مختلف سطحوں اور خطوں پر کھیلوں کے مقابلے کھلاڑیوں کو ان کی صلاحیتوں سے روشناس کراتے ہیں جس سے انہیں اپنی تکنیک تیار کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ کوتاہیوں کی نشاندہی اور بہتری کی گنجائش فراہم کرنے میں کوچ کی مدد بھی ہوتی ہے۔ یوتھ، یونیورسٹی اور ونٹر گیمز کھلاڑیوں کو بہتری کے لیے بہت سے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ کھیلو انڈیا کے ذریعے 2500 کھلاڑیوں کو ماہانہ 50,000 کی مالی امداد بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ ٹارگٹ اولمپکس پوڈیم اسکیم (ٹاپس) کے تحت تقریباً 500 اولمپکس کے ممکنہ کھلاڑیوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی تربیت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ کھلاڑیوں کو 2.5 کروڑ سے 7 کروڑ تک کی امداد ملی ہے۔وزیر اعظم نے کھیلوں کے شعبے کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے میں مرکزی حکومت کے کردار پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ہمارے کھلاڑیوں کے انتخاب میں مناسب وسائل، تربیت، تکنیکی علم، بین الاقوامی نمائش اور شفافیت کو یقینی بنانے پر خصوصی زور دیا جا رہا ہے۔ خطے میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کو نوٹ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ بستی اور اس طرح کے دیگر اضلاع میں اسٹیڈیم بنائے جا رہے ہیں اور کوچ کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک بھر میں ایک ہزار سے زیادہ کھیلو انڈیا ضلعی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں جن میں سے 750 سے زیادہ مراکز مکمل ہو چکے ہیں۔ ملک بھر کے تمام کھیل کے میدانوں کی جیو ٹیگنگ بھی کی جا رہی ہے تاکہ کھلاڑیوں کو تربیت حاصل کرنے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے شمال مشرق کے نوجوانوں کے لیے منی پور میں ایک اسپورٹس یونیورسٹی تعمیر کی ہے اور یوپی کے میرٹھ میں ایک اور اسپورٹس یونیورسٹی بھی تعمیر کی جارہی ہے۔ ریاستی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے اتر پردیش کے کئی اضلاع میں ہاسٹل بھی چلائے جا رہے ہیں۔ جناب مودی نے مزید کہا،’’مقامی سطح پر قومی سطح کی سہولیات فراہم کرنے کی بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘‘فٹ انڈیا موومنٹ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر کھلاڑی فٹنس کی اہمیت کو جانتا ہے۔ یوگا کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’یوگا سے آپ کا جسم بھی صحت مند رہے گا اور آپ کا دماغ بھی بیدار رہے گا۔ آپ کو اپنے کھیل میں بھی اس کا فائدہ ملے گا۔ اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ سال 2023 کو جوار کا بین الاقوامی سال قرار دیا گیا ہے، وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ جوار کھلاڑیوں کی غذائیت میں بہت بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ہمارے نوجوان کھیلوں سے سیکھیں گے اور ملک کو توانائی بخشیں گے۔

Related Articles