شاہنواز حسین کو سپریم کورٹ کا جھٹکا، آبرو ریزی کا مقدمہ چلے گا

نئی دہلی، جنوری۔سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سید شاہنواز حسین کے خلاف مبینہ عصمت دری اور دھمکیوں کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کے عدالتی حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی کو پیر کے روز مسترد کر دیا۔جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس دیپانکر دت کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد عرضی کو خارج کر دیا۔عدالت عظمیٰ نے دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ نچلی عدالت کے ایف آئی آر درج کرنے کے حکم کو برقرار رکھنے والے ایک فیصلے کوچیلنج کرنے والی عرضی یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ درخواست گزار کو مجرم نہیں ٹھہرایا گیا تھا اور اس کے پاس قانون کے تحت دیگر قانونی اقدامات موجود تھے۔ہائی کورٹ نے دہلی کی ایک خصوصی عدالت کے حکم کو مناسب ٹھہرایاتھا جس میں ایک میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے ایف آئی آر درج کرنے کے حکم کو برقرار رکھا گیا تھا۔ اس سے قبل خصوصی عدالت نے حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے 2018 میں دہلی کی ایک خاتون کی شکایت پر سابق مرکزی وزیر حسین کے خلاف جنسی ہراسانی اور دھمکی دینے کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اگست میں بہار بی جے پی کے موجودہ ایم ایل سی حسین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج سے متعلق دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگا دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے یہ کہتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے سامنے تمام زیر التواء کارروائیوں پر بھی روک لگا دی تھی کہ اس معاملے پر ابھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔

 

Related Articles