وندے بھارت ٹرین نئے ہندوستان کے عزائم اور صلاحیتوں کی علامت ہے : مودی

نئی دہلی، جنوری۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سکندر آباد کو وشاکھاپٹنم سے جوڑنے والی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ یہ ٹرین ہندوستانی ریلوے کے ذریعے شروع کی جانے والی آٹھویں وندے بھارت ایکسپریس ٹرین ہوگی اور تقریباً 700 کلومیٹر کی دوری طے کرتے ہوئے دو تیلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو جوڑنے والی پہلی ٹرین ہوگی۔ آندھرا پردیش میں وشاکھاپٹنم، راجمندری اور وجے واڑہ اسٹیشنوں پر اور تلنگانہ میں کھمم، وارنگل اور سکندر آباد اسٹیشنوں پر اس کا ٹھہراؤ ہوگا۔مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تہواروں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس مقدس ماحول میں، تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو وندے بھارت ایکسپریس کی شکل میں ایک شاندار تحفہ مل رہا ہے، جو ایک طرح سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی مشترکہ ثقافت اور وراثت کو جوڑنے والا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر دونوں ریاستوں کے لوگوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے آرمی ڈے کے موقع پر مسلح افواج کو بھی مبارکباد دی۔ مسٹرمودی نے کہا کہ ملک کی حفاظت میں، ملک کی سرحدوں کی حفاظت میں ہندوستانی فوج کا تعاون، ہندوستانی فوج کی شجاعت بے مثال ہے۔وزیر اعظم نے ملک کے سبھی حصوں کو جوڑنے والے تہواروں کے ذکر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی ریل ملک کے کونے کونے سے جڑتی ہے اور ملک کے مختلف حصوں کو ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبہ سے سمجھنے، جاننے اور جوڑنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔وزیر اعظم نے بتایا کہ وندے بھارت ایکسپریس سے عقیدت مندوں اور سیاحوں کو بہت فائدہ ہوگا اور اس ٹرین سے سکندر آباد اور وشاکھاپٹنم کے درمیان لگنے والا وقت بھی اب کم ہو جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا، ’’وندے بھارت ٹرین کی ایک اور خاصیت ہے۔ یہ ٹرین، نئے ہندوستان کے عزائم اور صلاحیتوں کی علامت ہے۔‘‘ مسٹر مودی نے زور دے کر کہا، ’’یہ اس ہندوستان کی علامت ہے، جو تیز رفتار تبدیلی کے راستے پر ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا، ’’ایسا ہندوستان، جو اپنے خوابوں، اپنی آرزوؤں کو لے کر بے صبر ہے۔ ایسا ہندوستان، جو تیزی سے چل کر اپنی منزل تک پہنچنا چاہتا ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس، اس ہندوستان کی علامت ہے، جو اپنے ہر شہری کو بہتر سہولیات فراہم کرنا چاہتا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا، ’’وندے بھارت ایکسپریس، اس ہندوستان کی علامت ہے، جو غلامی کی ذہنیت سے باہر نکل کر، خود کفیل بننے کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘‘وزیر اعظم نے وندے بھارت ٹرینوں کے سلسلے میں ہو رہے کام کی رفتار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس سال 15 دنوں کے اندر دوسری وندے بھارت شروع ہو جائے گی اور یہ زمینی سطح پر تبدیلی کی رفتار کو ظاہر کر تی ہے۔ انہوں نے وندے بھارت ٹرینوں کی مقامی خاصیت اور لوگوں کے من میں ان کے اثرات اور فخر پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ 7 وندے بھارت ٹرینوں نے کل ملا کر کرۂ ارض کے 58 چکر لگانے کے برابر 23 لاکھ کلومیٹر کی دوری طے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وندے بھارت ٹرینوں میں اب تک 40 لاکھ سے زیادہ مسافر سفر کر چکے ہیں۔وزیر اعظم نے کنیکٹویٹی اور رفتار کے درمیان سیدھا تعلق اور ’سب کا وکاس‘ کے ساتھ اس کی وابستگی کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا، ’’کنیکٹویٹی سے جڑا انفراسٹرکچر دو جگہوں کو ہی نہیں جوڑتا، بلکہ یہ خوابوں کو حقیقت سے جوڑتا ہے۔ یہ مینوفیکچرنگ کو مارکیٹ سے جوڑتا ہے، ٹیلنٹ کو مناسب پلیٹ فارم سے جوڑتا ہے۔ کنیکٹویٹی اپنے ساتھ ترقی کے امکانات کو وسیع کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’جہاں رفتار ہے، وہاں ترقی ہے۔ جب بھی ترقی ہوتی ہے، خوشحالی یقینی بنتی ہے۔‘‘وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب جدید کنیکٹویٹی کا فائدہ کچھ چنندہ لوگوں تک ہی محدود تھا اور آبادی کا بڑا حصہ مہنگے ٹرانسپورٹ سے بہت وقت برباد کر رہا تھا۔ وندے بھارت ٹرین اس سوچ کو پیچھے چھوڑ کر سبھی کو رفتار اور ترقی سے جوڑنے کے نظریہ کی تبدیلی کی مثال ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بہانے بازی اور ریلوے کی خراب شبیہ اور مایوس کن حالت کے لیے ایک مہلک نظریہ تب بدل گیا جب اچھے اور ایماندار ارادوں کے ساتھ ان مسائل کا حل نکالا گیا اور گزشتہ آٹھ سالوں میں، یہی وہ منتر ہے جس نے ہندوستانی ریلوے کو بدل دیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستانی ریل میں سفر کرنا ایک خوشگوار تجربہ بن رہا ہے اور ملک کے کئی ریلوے اسٹیشن ایسے ہیں، جہاں اب جدید ہوتے ہندوستان کی تصویر نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پچھلے 8-7 سالوں میں کیے گئے کام آنے والے 8-7 سالوں میں ہندوستانی ریلوے کو بدل دیں گے۔‘‘ مسٹر مودی نے سیاحت کے فروغ کے لیے وسٹاڈوم کوچ اور ہیریٹج ٹرین، زرعی پیداوار کو دور دراز کے بازاروں تک لے جانے کے لیے کسان ریل، 2 درجن سے زیادہ شہروں میں میٹرو نیٹ ورک اور مستقبل کے ریپڈ ریل ٹرانزٹ سسٹم تیزی سے ابھر رہے ہیں جیسے طریقوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔وزیر اعظم نے گزشتہ 8 سالوں میں تلنگانہ میں ریلوے کے سلسلے میں کیے گئے غیر معمولی کاموں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے 8 سال پہلے تلنگانہ میں ریلوے کے لیے 250 کروڑ روپے سے کم کا بجٹ تھا، لیکن آج یہ بڑھ کر 3000 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈک جیسے تلنگانہ کے کئی علاقے اب پہلی بار ریل سروس سے جڑے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2014 سے پہلے 8 سالوں میں تلنگانہ میں 125 کلومیٹر سے کم نئی ریل لائنیں بنائی گئیں، جب کہ پچھلے سالوں میں تلنگانہ میں تقریباً 325 کلومیٹر نئی ریل لائنیں بنائی گئیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تلنگانہ میں 250 کلومیٹر سے زیادہ کی ’ٹریک ملٹی ٹریکنگ‘ کا کام بھی کیا گیا ہے اور کہا کہ اس بجلی کاری کی مدت کے دوران ریاست میں ریلوے پٹریوں کی بجلی کاری 3 گنا بڑھ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’بہت جلد ہم تلنگانہ میں سبھی براڈ گیج راستوں پر بجلی کاری کا کام مکمل کرنے جا رہے ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے کہا کہ وندے بھارت ایک سرے سے آندھرا پردیش سے بھی جڑا ہوا ہے اور بتایا کہ مرکزی حکومت آندھرا پردیش میں ریل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کے لیے لگاتار کام کر رہی ہے۔ زندگی بسر کرنے میں آسانی کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے مرکزی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں، آندھرا پردیش میں 350 کلومیٹر نئی ریلوے لائنوں اور تقریباً 800 کلومیٹر ملٹی ٹریکنگ کی تعمیر کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے گزشتہ حکومت کے دوران آندھرا پردیش میں سالانہ صرف 60 کلومیٹر ریلوے ٹریک کی بجلی کاری کی گئی تھی اور یہ رفتار اب بڑھ کر سالانہ 220 کلومیٹر سے زیادہ ہو گئی ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا، ’’رفتار اور ترقی کا یہ عمل اسی طرح جاری رہے گا‘‘ اور تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لیے وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کے بارے میں سبھی کو مبارکباد دی۔اس موقع پر گورنر محترمہ تملی سائی سندر راجن، مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو، جناب جی کشن ریڈی، ریاست کے وزیر اور رکن پارلیمنٹ موجود تھے۔وزیر اعظم نے گزشتہ 8 سالوں میں تلنگانہ میں ریلوے کے سلسلے میں کیے گئے غیر معمولی کاموں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے 8 سال پہلے تلنگانہ میں ریلوے کے لیے 250 کروڑ روپے سے کم کا بجٹ تھا، لیکن آج یہ بڑھ کر 3000 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈک جیسے تلنگانہ کے کئی علاقے اب پہلی بار ریل سروس سے جڑے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2014 سے پہلے 8 سالوں میں تلنگانہ میں 125 کلومیٹر سے کم نئی ریل لائنیں بنائی گئیں، جب کہ پچھلے سالوں میں تلنگانہ میں تقریباً 325 کلومیٹر نئی ریل لائنیں بنائی گئیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تلنگانہ میں 250 کلومیٹر سے زیادہ کی ’ٹریک ملٹی ٹریکنگ‘ کا کام بھی کیا گیا ہے اور کہا کہ اس بجلی کاری کی مدت کے دوران ریاست میں ریلوے پٹریوں کی بجلی کاری 3 گنا بڑھ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’بہت جلد ہم تلنگانہ میں سبھی براڈ گیج راستوں پر بجلی کاری کا کام مکمل کرنے جا رہے ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے کہا کہ وندے بھارت ایک سرے سے آندھرا پردیش سے بھی جڑا ہوا ہے اور بتایا کہ مرکزی حکومت آندھرا پردیش میں ریل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کے لیے لگاتار کام کر رہی ہے۔ زندگی بسر کرنے میں آسانی کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے مرکزی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں، آندھرا پردیش میں 350 کلومیٹر نئی ریلوے لائنوں اور تقریباً 800 کلومیٹر ملٹی ٹریکنگ کی تعمیر کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے گزشتہ حکومت کے دوران آندھرا پردیش میں سالانہ صرف 60 کلومیٹر ریلوے ٹریک کی بجلی کاری کی گئی تھی اور یہ رفتار اب بڑھ کر سالانہ 220 کلومیٹر سے زیادہ ہو گئی ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا، ’’رفتار اور ترقی کا یہ عمل اسی طرح جاری رہے گا‘‘ اور تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لیے وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کے بارے میں سبھی کو مبارکباد دی۔اس موقع پر گورنر محترمہ تملی سائی سندر راجن، مرکزی وزیر اشونی ویشنو، جی کشن ریڈی، ریاست کے وزیر اور رکن پارلیمنٹ موجود تھے۔

Related Articles