ہائی کورٹ نے کارپوریشن کو ٹھوس تجویز پیش کرنے کا ایک اور موقع دیا

نینی تال، جنوری۔اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کودہرادون کے ہریدوار روڈ پر موجود بیش قیمتی پانچ ایکڑ زمین کے معاملے میں سخت موقف اختیارکرتے ہوئے حکومت کو دوبارہ زمین کے تجارتی استعمال کے بارے میں ٹھوس تجویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔اتراکھنڈ ایمپلائز یونین کی طرف سے دائر پی آئی ایل پرگزشتہ جمعہ کوسینئر جسٹس سنجے کمار مشرا اور جسٹس آلوک کمار ورما کی ڈبل بنچ میں سماعت ہوئی۔ آج آرڈر کی کاپی موصول ہوئی۔ عدالت ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی جانب سے اسٹے آرڈر کو منسوخ کرنے کو لے کر دائر درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔گزشتہ سماعت پر عدالت نے کارپوریشن سے کہا تھا کہ وہ عدالت کے سامنے زمین کے تجارتی استعمال کے حوالے سے ٹھوس تجویز پیش کرے، لیکن کارپوریشن کی جانب سے کسی تجویزکی کاپی عدالت میں پیش نہیں کی جاسکی۔تاہم ملازمین یونین کی جانب سے پیش کیے گئے جوابی حلف نامے میں کہا گیا کہ حکومت اس زمین کو اسمارٹ پروجیکٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کو فروخت کرنے کی سازش کر رہی ہے۔ یہ بھی کہاگیا کہ کمپنی نے سائٹ پر کام شروع کر دیا ہے۔ عدالت کی روک کے باوجود کچھ عمارتیں مسمار کی جاچکی ہیں۔ حال ہی میں لی گئی کچھ تصاویر بھی اس معاملے کی تصدیق کے لیے عدالت میں پیش کی گئیں۔ملازمین یونین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ 200 کروڑ سے زیادہ کی جائیداد صرف 114.20 کروڑ میں فروخت کی جارہی ہے۔ درخواست گزار یونین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ فی الحال کارپوریشن کے سامنے کوئی مالی بحران نہیں ہے۔ ایسی حالت میں زمین سے چھیڑ چھاڑ مناسب نہیں ہے۔ اسے کارپوریشن کے مفاد میں تجارتی طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔یونین کے جنرل سکریٹری اشوک چودھری کی طرف سے دیے گئے جوابی حلف نامے میں کہا گیا کہ یہ توہین عدالت ہے۔ یونین نے قصوروار افسران کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ملازمین یونین کی جانب سے موقع پر تفتیش کے لیے کورٹ کمشنر مقرر کرنے اور زمین کی اصل قیمت کا تعین کرنے کے لیے ایک آزاد کمیٹی بنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔ فی الحال، عدالت نے حکومت کو ایک اور موقع دیا ہے اور اس سے کہا ہے کہ وہ زمین کے استعمال سے متعلق کوئی ٹھوس تجویز پیش کرے۔ تب تک زمین کی فروخت پر پابندی برقرار رہے گی۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 10 جنوری کو ہوگی۔

Related Articles