صاف ہوا میں سانس لینا بنیادی حق : دروپدی مرمو
نئی دہلی، دسمبر۔ صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے آج کہا کہ صاف ہوا میں سانس لینا بنیادی انسانی حق ہے اور اسے یقینی بنانا اولین ترجیح ہونی چاہئے۔صدر جمہوریہ نے نئی دہلی میں قومی توانائی تحفظ کے دن کے موقع پر ، قومی توانائی تحفظ ایوارڈس، قومی توانائی اثرانگیزی اختراع ایوارڈ س اور قومی پینٹنگ کمپٹیشن پرائز پیش کیے۔ انہوں نے اس موقع پر ’ای وی۔ یاترا پورٹل‘ کا بھی آغاز کیا۔ ’ای وی۔یاترا پورٹل ‘ کو توانائی اثر انگیزی کے بیورو کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد گاڑی میں، قریب ترین موجود پبلک ای وی چارجر کے بارے میں نیوی گیشن سہولت فراہم کرانا ہے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس امر کو یقینی بنانا ہم سب کی اولین ترجیح ہے کہ مستقبل کی پیڑھیاں کثافت سے مبرا ماحول میں سانس لیں، ترقی کریں اور صحت مند زندگی بسر کریں۔ صاف ہوا میں سانس لینا بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک ہے۔ ماحولیات کے تحفظ کے ذریعہ، ہم انسانی حقوق کا تحفظ کر سکتے ہیں۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کی چنوتیوں کا سامنا کرتے ہوئے، توانائی تحفظ ایک عالمی اور قومی ترجیح ہے۔ حالانکہ بھارت کا فی کس کاربن اخراج اور گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج عالمی اوسط کے ایک تہائی سے بھی کم ہے، پھر بھی بھارت ایک ذمہ دار ملک کے طور پر ماحولیات کے تحفظ میں غیر معمولی تعاون پیش کر رہا ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ سی او پی -26 میں ہندوستان نے ’طرز حیات برائے ماحولیات‘ یعنی لائف کا پیغام دیتے ہوئے، عالمی برادری سے ایک ماحولیات دوست طرز حیات اپنانے کی اپیل کی تھی۔ ہندوستانی ثقافت اور روایت میں، ہمارا طرز حیات لائف کے پیغام کے ساتھ ہمیشہ بااصول رہا ہے۔ فطرت کا احترام ، فطری وسائل کو ضائع نہ کرنا اور فطری وسائل میں اضافہ کرنے کے لیے اقدامات کرنا اس طرز زندگی کا ایک لازمی حصہ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس طرح کے طرز حیات کو اپنانے کی جانب عالمی برادری کو ترغیب فراہم کرانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ہندوستان کی جی 20 صدارت کا حوالہ دیتے ہوئے، صدر جمہوریہ نے کہا کہ دنیا کی مجموعی جی ڈی پی میں جی 20 ممالک دنیا کا تعاون 85 فیصد اور بین الاقوامی تجارت میں 75 فیصد کے بقدر ہے۔ اس کے علاوہ، دنیا کی آبادی کا 60 فیصد حصہ جی20 ممالک میں آباد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنی صدارت کے دوران ’واسودھیو کٹمبکم‘ کے نظریہ کے مطابق ’ایک کرۂ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل‘ کا موضوع اپنایا ہے اور ہم عالمی سطح پر اس کی ترویج بھی کر رہے ہیں۔صدر جمہوریہ نے تمام ایوارڈ فاتحین ، خصوصاً بچوں کی ستائش کی۔ انہوں نے قومی توانائی اثر انگیزی اختراع ایوارڈس کے فاتحین کی ان کی اختراعی سوچ اور طریقہ کار کے لیے بھی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اختراع کو وسیع پیمانے پر بروئے کار لایا جانا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے ترغیب حاصل کر سکیں اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے نئے طریقہ کار تیار کر سکیں۔ انہوں نے سبھی سے یہ عزم لینے کی اپیل کی کہ ہم جو کچھ بھی کریں وہ فطرت کو فائدہ پہنچانے کے لیے کریں ، نہ کہ اسے نقصان پہنچانے کے لیے۔ انہوں نے کہاکہ انسانی فلاح و بہبود فطرت اور ترقی کے درمیان توازن بنائے رکھنے میں مضمر ہے۔