بہار میں جے ڈی یو کی انتخابی تشہیر،خدمت ہی میرا مذہب ، جرائم ، بدعنوانی اور فرقہ واریت سے نہیں کروں گا کبھی سمجھوتا : نتیش
پٹنہ:بہار کے وزیراعلیٰ اور جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) کے قومی صدر نتیش کمار نے خدمت کو اپنا مذہب اور جرائم ، بدعنوانی اور فرقہ واریت سے کبھی سمجھوتا نہیں کرنے کے عزم کو دہراتے ہوئے لالو ۔ رابڑی کے 15 سال کی مدت کار میںنظم ونسق سے لیکر تعلیم ، صحت ، بجلی ، سڑک اور زراعت سمیت تمام شعبوں کی بدحالی سے نوجوان کو باخبر کرانے کی پارٹی لیڈران اور کارکنان سے اپیل کی ۔
مسٹر کمار نے سموار کو جے ڈی یو کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں نو تعمیر کرپوری آڈیٹوریم سے پارٹی کی پہلی آن لائن ریلی ” نشچے سنواد“ کے ذریعہ بہار اسمبلی انتخابی تشہیر کا بگل پھونکتے ہوئے کہاکہ جس طرح بابائے قوم مہاتما گاندھی کی زندگی ہی ان کا پیغام ہے ، اسی طرح ان سے متاثر ہو کر انہوں نے خدمت کو ہی اپنا مذہب مانا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جرائم ، بدعنوانی اور فرقہ واریت سے انہوں نے کبھی سمجھوتا نہیں کیا اور ان کی حکومت اس کے تئیں شروع سے ہی زیرو ٹالیرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔
جے ڈی یو کے قومی صدر نے راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) صدر لالو پرساد یادو اور سابق وزیراعلیٰ رابڑی دیوی کانام لئے بغیر کہاکہ پندرہ سال میاں ۔ بیوی کا راج تھا اس وقت نظم ونسق کی حالت کیا تھی ۔ اجتماعی قتل عام ہوتا تھا ، جرائم پیشہ افراد کے حوصلے بلند تھے ۔ شام ہونے کے بعد لوگ گھروں سے بہار نکلنے سے ڈرتے تھے ۔ اس وقت چند لوگ گاڑیوں کے باہر رائفل اور بندوق دکھاتے ہوئے چلتے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ جب ان کی حکومت بنی تب قانون کاراج قائم ہوا ۔ صاف پیغام دیا گیا کہ جرائم ، بدعنوانی اور فرقہ واریت کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔
مسٹر کمار نے کہاکہ 15 سال قبل بدمعاشوں کے حوصلے اس قدر بلند تھے کہ کوئی گواہی دینے کیلئے نہیں آتا تھا ، تب پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس پر گفتگو کی اور اس کے بعد بدمعاشوں کے خلاف تیزی سے ٹرائل چلایا گیا اور قصورو اروں کو سزا دلائی گئی ۔ اس سے لوگوں کے حوصلے بلند ہوئے اور جرائم پیشہ افراد کا حوصلہ ٹوٹا۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ نکسل ازم اور عسکریت پسند ی پر قابو پانے کیلئے 65 پنچایتوں کا انتخاب کرایا ، جہاں ’ آپ کی سرکار آپ کے دوار “ پروگرام چلائے گئے ۔ سبھی پنچایتوں میں نوجوان کی تربیت سے لیکر گاﺅں کی ترقی کیلئے کام کرائے گئے ۔ غریبوں کو حقوق دیئے گئے تب جاکر حالات بدلے ۔ جو جرائم کرتے تھے ان کی گرفتاری ہوئی اور تیزی سے ٹرائل چلایا گیا جس کا نتیجہ ہے کہ نکسل ازم کے مسائل پر قابو پایاجاسکا۔ ان کی حکومت نے سماجی خیر سگالی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول قائم کیا ۔
مسٹر کما رنے کہاکہ اس سے قبل کی حکومت کو صرف ووٹ کہیںسے مل جائے اس کی پرواہ تھی لیکن لوگوں کی فکر نہیں تھی ۔ انہوں نے کہاکہ ہر سال مرکزی حکومت کی جانب سے جرائم سے متعلق اعدادوشمار شائع ہوتے ہیں ۔ ابھی سال 2018 کے اعدادوشمار شائع ہوئے ہیں اس میں جرائم کی قومی اوسط شرح فی ایک لاکھ کی آبادی پر 383.5 ہے جبکہ بہار کا 222.1 ہے ۔ اس طرح بہار کا مقام ملک میں جرائم کے معاملے میں 23 ویں مقام پر ہے ۔