غیر مقامی افراد کو ووٹنگ حقوق دینا کوئی غیر قانونی کام نہیں: رویندر رینا

سری نگر، اکتوبر۔جموں وکشمیر بھاجپا یونٹ کے صدر رویندر رینا نے واضح کیا ہے کہ غیر مقامی افراد کو ووٹنگ فہرست میں شامل کرنا کوئی غیر قانونی کام نہیں بلکہ ملک کے آئین نے لوگوں کو یہ اختیارات دیے ہیں کہ وہ کہیں پر بھی اپنے ووٹ کا استعمال کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس اس حوالے سے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔اُن کا کہنا تھا: ’چونکہ دفعہ 370 کے قانون کو منسوخ کیا گیا ہے لہذا ملک کے سبھی قوانین اب جموں وکشمیر میں بھی لاگو ہیں‘۔ذرائع کے مطابق جموں کے ضلع ترقیاتی کمشنر کی جانب سے غیر مقامی افراد کو ووٹنگ فہرست میں شامل کرنے کے حوالے سے لئے گئے فیصلے کی صوبہ جموں میں بھی سخت مخالفت ہو رہی ہے اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔جموں وکشمیر بی جے پی کے صدر رویندر رینا نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سال 1950میں اُس وقت کی حکومت نے ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت بھارت کے سبھی شہریوں کو کسی بھی ریاست یا یونین ٹریٹری میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت نئے ووٹروں کی رجسٹریشن ہو رہی ہے اور آئین کے تحت متعلقین اپنے فرائض خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔اُن کے مطابق غیر مقامی افراد جموں وکشمیر میں اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں یہ کوئی غیر قانونی کام نہیں بلکہ آئین نے اُنہیں اس کا حق دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا: ’ہمارا آئین کہتا ہے ہر ایک شہری کو ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے‘۔موصوف صدر نے بتایا کہ چونکہ جموں وکشمیر میں دفعہ 370 کے باعث غیر مقامی افراد یہاں پر اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کرسکتے تھے اب مرکزی حکومت نے اس قانون کو منسوخ کیا لہذا ملک کے سبھی قوانین یہاں پر بھی لاگو ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی پی ، نیشنل کانفرنس اور کانگریس اس حوالے سے لوگوں کو گمراہ کررہی ہیں اور پروپگنڈے کے ذریعے پُر امن حالات میں رخنہ ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔اُن کے مطابق یہ کوئی نیا قانون نہیں بلکہ پُرانا قانون ہے اور اس پر پچھلے 70 برسوں سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔بتادیں کہ ضلع ترقیاتی کمشنر جموں نے سبھی تحصیلداروں کو حکم نامہ جاری کیا ہے کہ صوبے بھر میں پچھلے ایک سال سے مقیم غیر مقامی شہریوں کو فوری طورپر ووٹنگ فہرست میں شامل کیا جائے۔حکم نامہ منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی صوبے جموں کے لوگوں نے اس پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور فیصلہ کو ناقابل قبول قرار دیا۔

Related Articles