آگے کا راستہ بات چیت کا ہے، چین سنجیدگی سے کام کرے: ہندوستان
نئی دہلی، ہندوستان نے مشرقی لداخ میں فوجی کشیدگی کے لئے چین کے یکطرفہ طور پر صورت حال کو بدلنےکی کوششوں کو واضح طور پر ذمہ دار قرار دیتے ہوئےآج ایک بار پھر اپیل کی کہ وہ سرحد پر امن و استحکام قائم کرنے کے لئے دوطرفہ معاہدے اور پروٹوکول کے مطابق فورسز کو پیچھے ہٹانے کے لئے ہندوستان کے ساتھ سنجیدگی سے کام کرے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے باقاعدہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 29 اور 30 اگست کی درمیانی رات کو پینگانگ جھیل کے جنوب میں چین نے یکطرفہ طور پر صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی تھی۔ ہندوستان پہلے ہی اس سلسلے میں اپنی پوزیشن واضح کرچکا ہے۔ کشیدگی بڑھانے کے لئے چین کے اقدامات کے بارے میں مزید کچھ نہیں کہنا ہے۔ اس صورتحال کو حل کرنے کے لئے دونوں ممالک کی فوجوں کے علاقائی کمانڈر بات چیت کر رہے ہیں۔
مسٹر سریواستو نے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ اور خصوصی نمائندوں کے مابین طے پائے اتفاق کا اعادہ کرتے ہیں کہ سرحد پر صورتحال کو انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں حل کیا جانا چاہئے اور کسی بھی فریق کو ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہئے جو دوسرے کو مشتعل کردیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ ہم نے پچھلے چار ماہ میں جو کچھ دیکھا ہے وہ چین کی جانب سے یکطرفہ حیثیت کو بدلے جانے کے اقدامات کا براہ راست نتیجہ ہے۔ چین کے ان اقدامات سے دوطرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کی خلاف ورزی ہوئی ہے جو تین دہائیوں سے سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کو یقینی بناتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آگے کا راستہ فوجی اور سفارتی دونوں سطح پر بات چیت کا ہے۔ ہندوستان تمام زیر التواء امور کو پرامن بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ اس لئے ہم ایک بار پھر چینی فریق سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے ساتھ سنجیدگی سے کام کرے- تاکہ سرحدی علاقوں میں امن و استحکام جلد از جلد قائم کرنےکے مقصد کو حاصل کیا جسکے اور دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکول پر عمل کرکے فوج کوپوری طرح سے ہٹایا جا سکے ۔