پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کا فیصلہ 1971 میں ہی ہوجانا چاہیے تھا: راجناتھ
نئی دہلی، ستمبر۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف عزم کے ساتھ لڑ رہی ہے لیکن ان کے دل میں پاکستان کے خلاف 1971 کی جنگ کے بارے میں ایک کسک ہے کہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کا بھی فیصلہ اسی وقت ہوجانا چاہئے تھا۔ پیر کو ہماچل پردیش میں مادر وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والے شہداکے کبوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد ایک پروگرام میں مسٹر سنگھ نے کہا کہ مسلح افواج دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی پر کام کر رہی ہیں اور اب دشمن کو اس کے ٹھکانے پر جا کر مارا جا رہا ہے۔ ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت سرحد پار سے دہشت گردانہ کارروائیاں چلائی جاتی رہی تھیں۔ افواج نے دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی نئی حکمت عملی پر کام کیا۔ ہم نے سرجیکل اسٹرائیک اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کرکے دکھائی ہے۔ہم نے حال ہی میں 1971 کی جنگ میں فتح کی گولڈن جوبلی منائی ہے۔ 1971 کی جنگ تاریخ میں کسی بھی قسم کی جائیداد، حقوق یا طاقت کی بجائے انسانیت کے لیے لڑی جانے والی جنگ کے طور پر یاد رکھی جائے گی ,ایک کسک رہ گئی۔ کاش پی او کے پر فیصلہ اسی وقت ہوگیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے کبھی کسی ملک کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش نہیں کی۔ لیکن اگر ہندوستان کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے تو ہم نے منہ توڑ جواب بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان امن پسند ملک ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی قابل نہیں ہیں۔ ہندوستان اس عظیم حکمران بھرت سے تحریک لیتا ہے جو منہ میں ہاتھ ڈال کر شیروں کے دانت گنتے تھے۔ آج ہمارے وزیر اعظم اپنے ہاتھ سے تیندوے چھوڑتے ہیں۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے آزادی کے امرت تہوار میں خود انحصاری کا عہد لیا ہے۔ اس امرت مہوتسو میں جہاں ملک اپنے مجاہد آزادی، انقلابیوں، بہادر سپاہیوں، ہیروز، مہاویروں اور پرم ویروں کو یاد کر رہا ہے، وہیں اگلے 25 سالوں کے لیے اہداف بھی طے کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کر رہے ہیں جو ہمارے تمام امن پسند اور دوست ممالک کو تحفظ اور اعتماد کا احساس دلائے گا لیکن جو ممالک ہندوستان کو نقصان پہنچانے یا اس پر کام کرنے کی سوچتے ہیں، انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہماچل پردیش نے پچھلے کچھ سالوں میں ایک نئی شناخت بنائی ہے اور اگر ہم اس کی اصلیت پر نظر ڈالیں تو ہمیں وہی آئیڈیل نظر آئیں گے جو مجاہد آزادی لیکر چلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے سابق فوجی ہمارے ملک اور معاشرے کا اثاثہ ہیں۔ مادر وطن کی خدمت میں آپ کی قربانیوں کی کوئی قیمت ادا نہیں کی جا سکتی۔ ہمارے دل میں اپنے بہادر سپاہیوں کا احترام صرف ان کی خدمت تک نہیں ہے بلکہ ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ہے۔ ہماری ہمیشہ یہ کوشش رہے گی کہ ہم آپ سب کے لیے بہتر سے بہتر کام کر سکیں اور اس کے لیے ہم پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بہت اہم ہے اور اس کے پیش نظر حکومت وہاں بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کو مضبوط بنانے کی سمت تیزی اور مضبوط طریقے سے کام کر رہی ہے۔ آزادی کے امرت دورمیں دفاعی شعبے میں خود انحصاری کے ساتھ ساتھ کئی بڑی تبدیلیاں بھی کی جارہی ہیں۔ تینوں خدمات کو تقریباً مکمل طور پر خواتین کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ جہاں خواتین کو مستقل کمیشن دیا جا رہا ہے اور ان کے لیے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے دروازے بھی کھل گئے ہیں۔