ملک میں چیتوں کو معدوم قرار دے دیا گیا
لیکن بازآبادکاری کی کوئی کوشش نہیں ہوئی: مودی
شیوپور، ستمبر۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ جن چیتوں کے بارے میں پڑھ پڑھ کر ملک کے بچے بڑے ہوتے ہیں، بدقسمتی سے 1952 میں انہیں معدوم قرار دے دیا گیا تھا، لیکن کئی دہائیوں تک ان کی باز آبادکاری کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔مسٹر مودی نے آج باضابطہ طور پر نامیبیا سے لائے گئے چیتوں کو مدھیہ پردیش کے شیوپور کے کونو نیشنل پارک میں چھوڑا۔ نامیبیا سے کل آٹھ چیتے لائے گئے ہیں، جن میں سے تین کو مسٹر مودی نے انکلوژر میں چھوڑا تھا۔ اس دوران ریاست کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم مودی نے کئی دہائیوں کے بعد ہندوستان میں چیتوں کو آباد کرنے کے لیے نامیبیا کے تعاون کا شکریہ بھی ادا اس دوران اپنے پیغام میں مسٹر مودی نے کہا کہ آزادی کے امرت مہوتسو میں ہم نے اپنے وراثت پر فخر کرنے اور خود کو غلامی کی ذہنیت سے آزاد کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پچھلی صدیوں میں فطرت کے استحصال کو جدیدیت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ ملک میں آخری تین چیتوں کا بھی شکار کیا گیا۔ ملک کے لیے بدقسمتی سے چیتا کو 1952 میں معدوم قرار دے دیا گیا، لیکن کئی دہائیوں تک ان کی بحالی کے لیے کوئی ٹھوس کوششیں نہیں کی گئیں۔چیتوں کی واپسی کے لیے کی گئی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایک ایسے موضوع پر سخت محنت کی جسے سیاسی نقطہ نظر سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی۔ ملک کے سائنسدانوں نے ایک طویل تحقیق کی۔ ٹیمیں نامیبیا گئیں۔ کئی سروے کے بعد کونو کو منتخب کیا گیا۔ آج اسی محنت کا نتیجہ سامنے آیا ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان میں فطرت، ماحول، جانور اور پرندے نہ صرف سلامتی کی بنیاد ہیں بلکہ ہماری روحانیت اور حساسیت کی بنیاد بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ ہمیں بچپن سے سکھایا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر ایک پوری نوع کا وجود ہی ختم ہو جائے تو ہم اسے کیسے قبول کر سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آنے والے برسوں میں بچوں کو اس ستم ظریفی سے نہیں گزرنا پڑے گا کہ وہ اس چیتا کو نہیں دیکھ پائیں گے جس کے بارے میں وہ پڑھ کر بڑے ہوئے ہیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ 21ویں صدی میں تیزی سے ابھرتے ہوئے ہندوستان نے دنیا کو یہ پیغام بھی دیا ہے کہ معیشت اور ماحولیاتی نظام ایک دوسرے سے متضاد نہیں ہیں۔ ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ ملک کی ترقی بھی ہو سکتی ہے، ہندوستان نے یہ کر دکھایا۔ 2014 سے اب تک ملک میں جنگلات سے محفوظ 250 نئے علاقے شامل کیے گئے ہیں۔ گجرات کے ایشیائی شیروں، ایک سینگ والے گینڈے اور آسام کے ہاتھیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ ملک میں ویٹ لینڈز بھی پھیلی ہیں۔ ملک میں 75 ویٹ لینڈ سائٹس کو ‘رامسر سائٹس’ قرار دیا گیا ہے اور ان میں سے 26 کو پچھلے چار سالوں میں شامل کیا گیا ہے۔ ملک کی ان کاوشوں کے اثرات آنے والی صدیوں تک نظر آئیں گے اور ترقی کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔