طلبہ وطالبات میں سائنس اور تحقیق کی دلچسپی پیدا کرنا اساتذہ کی ذمہ داری: صدر جمہوریہ
نئی دہلی، ستمبر۔صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے سائنس، تحقیق اور اختراع کو علم پر مبنی معیشت کی ترقی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ وطالبات میں سائنس اور تحقیق کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا اساتذہ کی ذمہ داری ہے۔محترمہ دروپدی مرمو نے پیر کے روز یوم اساتذہ کے موقع پر یہاں وگیان بھون میں منعقدہ تقریب میں ملک کے 45 اساتذہ کو قومی اعزازات سے نوازنے کے بعد یہ اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس پر مبنی معیشتوں میں سائنس، تحقیق اور اختراعات ترقی کی بنیاد ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکولی تعلیم کے ذریعے ان شعبوں میں ہندوستان کی پوزیشن کو مزید مضبوط کرنے کے لیے سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ سائنس، ادب یا سماجی سائنس میں بنیادی ہنرسازی کے لیے مادری زبان ایک موثر ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ ہماری مائیں ہیں جو ہمیں ابتدائی زندگی میں جینے کا فن سکھاتی ہیں۔ اس لیے مادری زبان فطری صلاحیتوں کی نشوونما میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ماں کے بعد اساتذہ ہماری زندگی میں تعلیم کو آگے بڑھاتے ہیں۔ اگر اساتذہ بھی طلبہ وطالبات کو اپنی مادری زبان میں پڑھائیں تو طلبہ آسانی سے اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتے ہیں۔ اسی لیے قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں اسکولی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کے لیے ہندوستانی زبانوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔صدر جمہوریہ نے کہا کہ طلبہ وطالبات میں سائنس اور تحقیق کے تئيں دلچسپی پیدا کرنا اساتذہ کی ذمہ داری ہے۔ "اچھے اساتذہ فطرت میں موجود زندہ مثالوں کی مدد سے پیچیدہ اصولوں کو آسان اور قابل فہم بنا کر پیش کرسکتے ہیں۔ اساتذہ کے بارے میں ایک مشہور قول کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ایک اوسط استاد کوئی چیز بتاتا ہے، ایک اچھا استاد اس کو سمجھاتا ہے، ایک عظیم استاد اس کا نمائش کرتا ہے اور ایک عظیم استاد ترغیب دیتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایک مثالی استاد میں یہ چاروں خوبیاں ہوتی ہیں۔ ایسے ہی مثالی اساتذہ طلبہ کی زندگیوں سنوار کر حقیقی معنوں میں قوم کی تعمیر کرتے ہیں۔صدر جمہوریہ نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ طلبہ وطالبات میں سوالات کرنے اور شکوک و شبہات کا ازالہ کرنے کی عادت کی حوصلہ افزائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ سوالات کے جوابات دینے اور شکوک و شبہات کو دور کرنے سے ان کے علم میں بھی اضافہ ہوگا۔ ایک اچھا استاد ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے کے لیے پرجوش رہتا ہے۔اس موقع پر محترمہ دروپدی مرمو نے اپنے اساتذہ کو یاد کرتے ہوئے کہا، “اساتذہ نے نہ صرف انہیں پڑھایا بلکہ انہیں پیار اور تحریک بھی فراہم کی۔ اپنے گھر والوں اور اساتذہ کی رہنمائی کی وجہ سے وہ کالج جانے والی اپنے گاؤں کی پہلی بیٹی بنی۔ انہوں نے کہا کہ زندگی میں جو کچھ حاصل کیا ہے اس کے لیے وہ ہمیشہ اپنے اساتذہ کا مقروض رہیں گی”۔