آپریشنز بحال ہوتے ہی کشمیر میں ‘وسٹاڈوم ٹرین’ بھی چلے گی: ثاقب یوسف
سری نگر، ریلوے آپریشنز بحال ہوتے ہی وادی کشمیر میں سیاح اور مقامی لوگ دو سال قبل متعارف کی جانے والی ‘وسٹاڈوم’ ایئر کنڈیشنڈ ٹرین سفر سے محظوظ ہوں گے۔
کشمیر میں تعینات شمالی ریلویز کے چیف ایریا منیجر ثاقب یوسف نے یو این آئی اردو کو بتایا: ‘ریلوے آپریشنز بحال ہوتے ہی کشمیر میں وسٹاڈوم ٹرین کو بھی چلایا جائے گا’۔
انہوں نے کہا کہ آج کل یہ ٹرین ایک دستاویزی فلم کی شوٹنگ کے لئے چل رہی ہے تاہم بہت جلد اس کو مسافروں کے لئے چلایا جائے گا۔
موصوف نے کہا کہ ادھم پور – سری نگر – بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ پر بننے والی ایک دستاویزی فلم کی عکس بندی کا مقصد کشمیر میں وسیع ریل سیاحتی شعبے کو اجاگر کرنے کے علاوہ کشمیر وادی میں ریلوے کے مثبت سماجی اثرات کی نمائش کرنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شمالی ریلویز نے وادی کشمیر میں ریلوے سفر کو دلکش و دل پذیر بنانے کے لئے سال 2018 کے ماہ فروری میں پہلی ‘وسٹاڈوم’ ٹرین متعارف کی تھی۔
ریلوے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں وسٹاڈوم ٹرین خدمات متعارف کرنے کا مقصد یہاں کے وسیع سیاحتی شعبے کو فروغ دینا ہے۔
اس خصوصی اے سی ٹرین کی پہلی کامیاب ٹرائل فروری 2018 میں سری نگر کے نوگام ریلوے سٹیشن سے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع سدورہ اسٹیشن تک کی گئی تھی۔
چالیس سیٹوں والی اس وسٹاڈوم ریل گاڑی کی شیشے سے بنی بڑی کھڑکیاں ہیں اور انتہائی آرام دہ سیٹنگ سسٹم ہے۔ اس ٹرین میں مسافروں کی خاطر تواضع کے لئے کشمیری وازوان دستیاب ہوگا اور مسافروں کو دوران سفر وادی کے منفرد حسن وجمال سے محظوظ ہونے کا بھی موقع نصیب ہوگا۔
سال 1990کی دہائی میں اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے کشمیر کے ریل رابطے کے لئے 26 سو کروڑ رپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا جبکہ سال 2002 میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے جموں – سری نگر ریل رابطے کو قومی پروجیکٹ قرار دیا تھا۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے مطابق کشمیر 2022 میں ریل لائن کے ذریعے کنیا کماری سے جڑ جائے گا۔
انہوں نے یوم آزادی کی اپنی تقریر میں کہا تھا: ‘سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر بانہال میں جو سرنگ بن رہی ہے اور دریائے چناب پر جو دنیا کا سب سے اونچا پل بن رہا ہے دونوں پر جاری کام 2021 میں پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا۔ کشمیر 2022 میں ریل لائن کے ذریعے کنیا کماری سے جڑ جائے گا’۔