بابری مسجد: سپریم کورٹ کا توہین عدالت سے متعلق درخواستیں بند کرنے کا حکم
نئی دہلی، اگست۔سپریم کورٹ نےسال 1992 میں اجودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کو روکنے میں اتر پردیش حکومت اور اس کے کئی افسران پر ناکامی کا الزام لگانے والی توہین عدالت سے متعلق تمام درخواستوں کو منگل کے روز بند کردیا۔جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کے پیش نظر درخواستوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔بنچ نے یہ بھی کہا کہ توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے والے اسلم بھورے کی موت 2010 میں ہوئی تھی۔ عدالت نے معاملے کی پیروی کے لیے امیکس کیوری مقرر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ ایڈوکیٹ ایم ایم کشیپ نے امیکس کیوری کی تقرری کی درخواست کی تھی۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی (اب ریٹائرڈ) کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 2019 میں رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ بنچ نے 40 دن کی سماعت کے بعد 1045 صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ سنایا، جس کے تحت پوجا کے حق کی منظوری دی گئی تھی۔ نیز مسجد کے لیے پانچ ایکڑاراضی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی رام مندر کی تعمیر کے لئے آگے کا عمل شروع ہوا تھا۔