وزیر اعلیٰ نے لکھنؤ اور کانپور شہر کے لیے 42 نئی الیکٹرک بسوں کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا

محکمہ شہری ترقیات ریاست کی معیشت کو بدلنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے

لکھنو:گست۔اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ شہری علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کی آواز اور فضائی آلودگی سے پاک ٹرانسپورٹ سروس وقت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں، ریاستی حکومت تیز رفتاری سے ریاست میں بہتر پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ آج ریاست کے دو سب سے بڑے میٹروشہر لکھنؤ اور کانپور شہر کے لیے الیکٹرک بس سروس کا فلیگ آف کرنا اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس کے لئے دونوں بلدیاتی اداروں سے وابستہ عوام کو مبارکباد دی۔وزیر اعلیٰ آج یہاں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر لکھنؤ اور کانپور شہروں کے لیے محکمہ شہری ترقیات کے تحت 42 نئی الیکٹرک بسوں کو ہری جھنڈی دکھا کرروانہ کرنے کے بعد اس موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ شہری ترقیات نے گزشتہ پانچ سال میں وزیر اعظم کی منشا کے مطابق ریاست کی شہری سہولیات کو بہترین انداز میں آگے بڑھانے کے لیے کام کیا ہے۔ ملک میں 100 شہروں کو اسمارٹ سٹی کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے، ان میں سے 10 اتر پردیش میں ہیں۔ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت ملک کے ٹاپ 10 شہروں میں جن میں بہترین کام کیا گیا ہے، ان میں اتر پردیش کے دو شہر آگرہ اور وارانسی شامل ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت ریاست کے دیگر 07 میونسپل کارپوریشنوں کو اسمارٹ شہروں کے طور پر تیار کرنے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت کئے گئے کاموں میں انٹیگریٹڈ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم (آئی ٹی ایم ایس) اور آئی سی سی سی نے کووڈ کے دوران ریاست کے شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ پورے ضلع میں کووڈ کے انتظام میں کافی مدد کی۔ اس کے ذریعے ریاست کے سبھی 75 اضلاع میں کووڈ مینجمنٹ کا بہترین نمونہ پیش کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج اتر پردیش ملک میں سب سے زیادہ میٹرو چلانے والی ریاست ہے۔ اس وقت ریاست کے 5 شہروں میں میٹرو چل رہی ہے۔ آگرہ میں میٹرو سروس پر تیزی سے کام جاری ہے۔گزشتہ پانچ سال میں، شہری علاقوں میں تقریباً 17 لاکھ غریبوں کو پردھان منتری آواس یوجنا کی سہولت کا احاطہ کیا گیا ہے۔ سوچھ بھارت مشن کے تحت تقریباً 9 لاکھ انفرادی بیت الخلاء کی تعمیر کے ساتھ ساتھ کمیونٹی ٹوائلٹ بھی بنائے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محکمہ شہری ترقیات کی جانب سے آج شروع کی جانے والی الیکٹرک بسوں میں سے کچھ بسوں کو لکھنؤ اور نیمشرنیا کے درمیان باری باری سے چلانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ جلد ہی لکھنؤ سے نعیمشرنیا تک ہیلی کاپٹر کی سہولت بھی دستیاب کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت برائے شہری ترقیات( آزاد چارج) جناب راکیش راٹھور گرو جی نمیشرنیا کے رہنے والے ہیں۔ نعیمشرنیا کو یہ سہولت جناب راٹھور کے وزیر مملکت برائے شہری ترقیات بننے کے بعد ہی ملی ہے۔ اس کے لیے وزیر اعلیٰ نے انہیں مبارکباد دی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محکمہ شہری ترقیات ریاست کی معیشت کو بدلنے میں بڑا رول ادا کر سکتا ہے۔ آج اتر پردیش میں ملک میں سب سے زیادہ بلدیاتی ادارے ہیں۔ ریاست میں تقریباً 752 بلدیاتی ادارے بننے جا رہے ہیں۔اس کی مسلسل توسیع ہو رہی ہے۔ ریاست کی ایک بڑی آبادی بلدیاتی اداروں کے دائرہ کار میں ہے۔ انہیں بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے، ہر گھر نل ، جل جیون مشن،امرت 2.0 اسکیم کے تحت ہر شہری کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی سے جوڑنے کاکام قابل ستائش ہے۔ انہیں یقین ہے کہ محکمہ شہری ترقیات شہری علاقے میں رہنے والے لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرے گا جس کے وہ حقدار ہیں۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر شہری ترقیات جناب اے کے شرما نے کہا کہ شہری انتظامیہ کیا ہے، ملک نے اسے 2014 سے دیکھا ہے اور اتر پردیش نے 2017 سے۔ ملک کی 35 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہتی ہے۔ جبکہ شہروں کا رقبہ ملک کا صرف 03 فیصد ہے۔ شہر ہماری ترقی کا مرکز ہیں۔ وزیراعظم نے ملکی معیشت کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا عزم کیا ہے۔ اسی مناسبت سے وزیر اعلیٰ نے ریاست کی معیشت کو $1 ٹریلین کی معیشت بنانے کا عزم کیا ہے۔ اسے پورا کرنے کے لیے شہروں میں موثر نظام کی ضرورت ہے۔ آج کا پروگرام اسی کی ایک کڑی ہے۔
وزیر مملکت برائے شہری ترقیات جناب راکیش راٹھور گرو نے اظہار تشکر کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سکریٹری ایم ایس ایم ای اور اطلاعات جناب نونیت سہگل، پرنسپل سکریٹری وزیر اعلیٰ و اطلاعات جناب سنجے پرساد، پرنسپل سکریٹری شہری ترقیات جناب امرت ابھیجات، لکھنؤ کے منطقائی کمشنر اور چیرمین سٹی ٹرانسپورٹ ڈاکٹر روشن جیکب، کانپور کے منطقائی کمشنر ڈاکٹر راج شیکھر ، ڈائرکٹر اطلاعات جناب ششر، ایڈیشنل ڈائرکٹراطلاعات جناب انشومن رام ترپاٹھی اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔

Related Articles