دیگر بڑی کرنسیوں کے مقابلے ہندوستانی روپیہ اچھی حالت میں ہے: آر بی آئی گورنر

ممبئی، جولائی۔امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی شرح تبادلہ میں گراوٹ پر بحث کے درمیان ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر ڈاکٹر شکتی کانت داس نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستانی کرنسی کی پوزیشن مختلف ترقی یافتہ اور ابھرتے بازاروں والی معہیشتوں کرنسیوں کی نسبت اچھی حالت میں ہے۔مسٹر داس نے کہا کہ مرکزی بینکوں کی قرضوں کو مہنگا کرنے کی پالیسی، جغرافیائی سیاسی حالات، خام تیل اور دیگر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور وبائی امراض کا اثرپوری دنیا پر چھایا ہوا ہے۔ جاپانی ین، یورو اور برطانوی پاؤنڈ سٹرلنگ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ آر بی آئی گورنر آج ممبئی میں بینک آف بڑودہ بینکنگ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ عالمی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے پورٹ فولیو سرمایہ کار اثاثے فروخت کر کے محفوظ پناہ ٹھکانوں میں لگا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کی "ابھرتے ہوئے ممالک کی معیشتیں خاص طور پر سرمائے کے اخراج، کرنسی کی شرح تبادلہ میں گراوٹ، ریزرو ذخائر میں کمی سے خاص طورپر متاثر ہوئی ہیں جس سو ان ممالک میں میکرو اکنامک مینجمنٹ کو مزید الجھ گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس ہفتے امریکی ڈالر کی قیمت 80 روپے سے تجاوز کر گئی اور مارکیٹ تجزیہ کار پیش گوئی کر رہے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں ڈالر کے مقابلے روپیہ کمزور ہو کر 82 تک پہنچ سکتا ہے۔ڈاکٹر داس نے کہا کہ ہندوستان کی کرنسی پر عالمی حالات کا اثر نسبتاً ہلکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہندوستانی معیشت کی بنیاد مضبوط اور اٹوٹ ہے۔ معیشت کی سرگرمیاں بتدریج بہتر ہو رہی ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہلکا ہے، افراط زر بھی مستحکم ہو رہا ہے اور ہندوستان کی مالیاتی مارکیٹ کیپٹل بیس مضبوط ہے۔آر بی آئی کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان کے بیرونی قرض کا مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے تناسب میں کمی آرہی ہے اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کافی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آر بی آئی مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی کی مناسب سطح کو برقرار رکھنے کے لیے ڈالر کی سپلائی کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔آر بی آئی کے گورنر نے کہا، "مجموعی طور پر، اس دن کے لیے، ہم نے ایسے وقت میں غیر ملکی کرنسی کے ذخائر بنائے تھے جب پورے ملک میں غیر ملکی سرمایہ تیزی سے بہہ رہا تھا۔”مسٹر داس نے کہا کہ ہندوستان نے بیرون ملک سے جو تجارتی قرض لے رکھے ہیں اس کا ایک بڑا حصہ غیر ملکی کرنسی کی شرح میں اتار چڑھاؤ کے خطرات سے محفوظ رکھا گیا ہے۔ اسی تناظر میں انہوں نے بتایا کہ 180 ارب ڈالر کے غیر ملکی تجارتی ٹیکس کا 44 فیصد 79 ارب ڈالر کے قرض کے لیے ہیجنگ (فیوچر اور آپشنز مارکیٹس میں سیکیورٹی کے معاہدے) نہیں کئے گئے ہیں۔ زر مبادلہ کی شرح میں اتار چڑھاو سے غیر محفوظ شدہ غیر ملکی تجارتی قرضوں میں 40 بلین ڈالر پیٹرولیم، ریلوے، پاور سیکٹر میں کمپنیوں کے ذریعے لیے گئے قرضے ہیں۔ ان کمپنیوں کے پاس ایسے اثاثے ہیں جو قدرتی طور پر شرح مبادلہ کے خطرے کے خلاف باڑ کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر حکومت پی ایس یو کے ایکسچینج ریٹ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے کھڑی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 39 ارب ڈالر کا تجارتی قرضہ کل بقایا بیرونی قرضوں کا صرف 22 فیصد بنتا ہے۔

Related Articles