جی ایس ٹی معاوضے پر سوال کرنے والوں کو خود احتسابی کی ضرورت : سیتارمن
کورونا وائرس سے جی ایس ٹی کی تلافی آمدنی میں 2.35 لاکھ کروڑ روپے کمی کا تخمینہ
نئی دہلی، 27 اگست (یو این آئی) وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے جی ایس ٹی معاوضے کی ادائیگی ریاستوں کو نہ کئے جانے کو موضوع بنانے کے لئے کانگریس کے زیر اقتدار یا حمایت یافتہ ریاستوں کا نام لئے بغیر آج کہا کہ جو لوگ جی ایس ٹی نافذ نہیں کرسکے انہیں اس پر خود احتسابی کی ضرورت ہے۔
محترمہ سیتارمن نے جی ایس ٹی کونسل کے 41 ویں اجلاس کے بعد اس سلسلے میں صحافیوں سے بات چیت میں اس ضمن میں سوال کئے جانے پر کہا کہ پانچ گھنٹے کی اس میٹنگ میں صرف معاوضے کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور تمام ریاستوں کو اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ سابق وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو یاد کرتے ہوئے ، جنھوں نے جی ایس ٹی کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا تھا، انہوں نے کہا کہ مسٹر جیٹلی نے جی ایس ٹی کے نفاذ کے لئے ریاستوں سے مشاورت کی اور تلافی کی کوشش کی وہ قابل تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ جی ایس ٹی کو نافذ نہیں کرسکے وہ اب اپنے زیر اقتدار ریاستوں کے معاوضے کا معاملہ ایسے وقت میں اٹھا رہے ہیں جب کورونا کی وجہ سے محصول میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی تلافی کے لئے اجلاس میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اس کے لئے متبادل بھی تجویز کیے گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کے سبب رواں مالی سال میں جی ایس ٹی محصولات میں 2.35 لاکھ کروڑ روپے کی کمی متوقع ہے اور اس کے پیش نظر ریاستوں کو تلافی کی رقم کی ادائیگی کے لئے مختلف متبادلوں پر غور کیا جارہا ہے۔
آج وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کی زیرصدارت منعقدہ جی ایس ٹی کونسل کے 41 ویں اجلاس میں اس پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اجلاس کے بعد وزیر خزانہ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ رواں مالی سال میں جی ایس ٹی کی تلافی آمدنی صرف 65 ہزار کروڑ روپے تک محدود ہونے کی توقع ہے، جب کہ اس میں 3 لاکھ کروڑ روپے کی آمدنی ہونے کی توقع کی جارہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ معاوضے کی مد میں ہونے والی اس زبردست گراوٹ کو پورا کرنے کے لئے اجلاس میں متعدد تجاویز پیش کی گئیں جن میں معاوضے کی مدت میں جون 2022 سے آگے تک توسیع کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ رقم قرض لے کر بھی اس کی تلافی کرنے پر غور کیا گیا۔ اس میں ریزرو بینک کے توسط سے رقم اکٹھا کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور سات دنوں کے اندر اس کو حتمی شکل دینے اور کونسل کے اجلاس میں اس پر دوبارہ تبادلہ خیال کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے سکریٹری اجے بھوشن پانڈے نے کہا کہ سنٹرل ریونیو سے تلافی کی رقم کی ادائیگی کے قانونی پہلوؤں پر بھی غور کیا گیا ہے اور اٹارنی جنرل نے واضح کیا ہے کہ سنٹرل ریونیو سے اس کی ادائیگی نہیں کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپریل سے جولائی کے دوران رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں جی ایس ٹی تلافی محصول میں تقریبا 1.50 لاکھ کروڑ روپے کی کم وصولی ہوئی ہے۔ ریاستوں کو ہر دو مہینے میں معاوضے کی ادائیگی کی جاتی ہے اور رواں مالی سال میں ریاستوں کو دو قسطوں کی ادائیگی نہیں ہوسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے پیش نظر، کسی بھی چيز پر جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے پر اجلاس میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ ریاستوں، خاص طور پر کانگریس یا اس کی اتحادیوں کی ریاستی حکومتوں نے مرکز سے تقریبا 1.45 لاکھ کروڑ کے معاوضے کی عدم ادائیگی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے مرکز سے کورونا وائرس کی منفی صورتحال میں جلد از جلد معاوضے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا۔