رانیل وکرما سنگھے سری لنکا کے قائم مقام صدر مقرر

کولمبو، جولائی ۔ وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کو بدھ کو سری لنکا کا قائم مقام صدر مقرر کیا گیا۔ اس سے قبل آج صبح سابق صدر گوٹابایا راجا پکشے ایک فوجی طیارے میں مالدیپ پہنچے۔ جس کی وجہ سے دونوں ملکوں میں نئے سرے سے مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ مسٹر راجاپکشے کی مالدیپ کے لیے، صبح کی خفیہ پرواز اور مسٹر وکرما سنگھے کو قائم مقام صدر مقرر کرنے کے ان کے غیر متوقع فیصلے سے ناراض، سیکڑوں حکومت مخالف مظاہرین نے سیکورٹی فورسز کا سامنا کرنے کے بعد مرکزی کولمبو میں وزیر اعظم کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔ سیکورٹی فورسز کی جانب سے بار بار آنسو گیس کے گولے داغے جانے کے بعد بھی مظاہرین نعرے لگاتے رہے اور سیکورٹی فورسز بھیڑ کو منتشر کرنے میں ناکام رہی۔ اس سے قبل، 9 جولائی کو کولمبو میں اسی طرح کا نظارہ دیکھا گیا تھا جب حکومت مخالف مظاہرین نے راشٹرپتی بھون، قریبی صدر سیکریٹریٹ اور وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ ٹیمپل ٹریز پر قبضہ کر لیا تھا۔ مسٹر وکرما سنگھے نے ملک گیر نشریات میں اعلان کیا کہ انہوں نے ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے چیف آف ڈیفنس اسٹاف، مسلح افواج کے تین ونگ کمانڈروں اور پولیس چیف پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کو سیاستدانوں کی مداخلت کے بغیر کام کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔ مسٹر راجا پکشےنے آج صبح ملک چھوڑ دیا ہے۔ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ ملک چھوڑ کر فوجی طیارے کے ذریعے مالدیپ پہنچ گئے ہیں۔ بعد میں آنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ دن میں سنگاپور کے لیے روانہ ہوں گے۔ میڈیا کو ایک خصوصی بیان میں، مسٹر ابھے وردھنا نے کہا کہ صدر نے مسٹر وکرماسنگھے کو اپنی (مسٹر راجا پاکسے) جانب سے قائم مقام صدر مقرر کیا ہے کیونکہ وہ ملک سے باہر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسٹر وکرماسنگھے کو آئین کے آرٹیکل 37(1) کے تحت قائم مقام صدر مقرر کیا گیا ہے۔ مسٹر راجا پکشے کی ڈرامائی پرواز سری لنکا کی امیگریشن کے مبینہ طور پر صدر اور ان کے بھائی اور سابق وزیر خزانہ بیسل راجا پکشے کو ملک چھوڑنے سے انکار کرنے کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔ فوجی ذرائع نے منگل کو اشارہ دیا تھا کہ سری لنکا صدر راجا پکشے کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بحران سے گزر رہا ہے۔ یہ خدشات ظاہر کئے جارہے تھے کہ مسٹر راجا پکشے آج باضابطہ طور پر استعفیٰ دینے کے بعد مالدیپ یا ہندوستان کےلئے روانہ ہو سکتے ہیں۔ صدر کے عہدے کو چھوڑنے سے قبل ، مسٹر راجا پکشے مبینہ طور پر سری لنکا سے باہر رہنا چاہتے تھے تاکہ انہیں حراست میں نہ لیا جائے۔ ہندوستانی ہائی کمیشن نے آج ان ’’بے بنیاد‘‘ رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے صدر راجا پکشے کو مالدیپ کے سفر میں مدد کی تھی۔ ہندوستان نے سری لنکا کے لوگوں کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ’’وہ (سری لنکا کے لوگ) جمہوری طریقوں اور اقدار کے ذریعے خوشحالی اور ترقی کی اپنی خواہشات کو پورا کرنا جانتے ہیں‘‘۔ دریں اثنا، قائم مقام صدر نے پہلے سری لنکا میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔ انہوں نے دارالحکومت کولمبو سمیت مغربی صوبے میں کرفیو کے نفاذ کا اور سکیورٹی فورسز کو فسادیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔مسٹر وکرما سنگھے کی نجی رہائش گاہ کو مظاہرین نے ہفتے کو نذر آتش کر دیا تھا، جس میں ان کی قیمتی کتابوں اور پینٹنگز کے ذخیرے کے علاوہ تمام ذاتی سامان کو تباہ کر دیا گیا تھا۔

Related Articles