مانسون کی دستک، سیلاب کے سلسلے میں یوگی حکومت ایکشن میں
لکھنؤ:جون۔پوروانچل سمیت اترپردیش کے کئی اضلاع میں رک رک کر ہورہی بارش سے گرمی نے یہاں کے مکینوں کو معمولی راحت دی ہے لیکن امس اور پانجی جمع ہونے سے دشوایوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ادھر حکومت نے سیلاب کے خطرے کو بھانپتے ہوئے احتیاطی اقدام کا آغاز کردیا ہے۔وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو سیلاب منجمنٹ اور عام زندگیوں کی تحفظ کے پیش نظر افسران کو ہدایات دیں۔ریاست میں سیلاب کے اعتبار سے 24اضلاع کافی حساس ہیں ان میں مہاراج گنج، کشی نگر، لکھیم پور کھیری، گورکھپور، بستی، بہرائچ، بجنور، سدھارتھ نگر، غازی پور، گونڈہ، بلیا، دیوریا، سیتا پور ، بلرا مپور، اجودھیا، مئو، فرخ آباد، شراوستی، بدایوں، امبیڈکر نگر، اعظم گڑھ، سنت کبیر نگر، پیلی بھیت اور بارہ بنکی شامل ہیں جبکہ سہارن پور، شاملی، علی گڑھ، بریلی، ہمیر پور، گوتم بدھ نر، رامپور، پریاگ راج، بلندشہر، مرادآباد، ہردوئی، وارانسی، اناؤ، لکھنؤ، شاہجہاں پور اور کاس گنج حساس اضلاع میں شامل ہیں۔یوگی نے کہا کہ کافی حساس اور حساس علاقے میں سیلاب کی ایمرجنسی حالت سے نپٹنے کے لئے وافر ریزرو اسٹا ک جمع کرلیا جائے ۔ ان مقامات پر وافر روشنی کا نظم اور ضروری آلات کا بھی انتظام ہونا چاہئے۔سا بھی 875 سیلاب تحفظ کمیٹیاں ایکٹیو موڈ میں رہیں۔کافی حساس اور حساس ساحلی باندھوں کا ڈ ی ایم/ پولیس کپتان خود سے جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ آبپاشی اور آبی وسائل، گھر، طب اور صحت، آبپاشی اور آبی وسائل، فوڈ اینڈ لاجسٹکس، ریونیو اور ریلیف ایگریکلچر، اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ریموٹ سینسنگ اتھارٹی کے درمیان بہتر تال میل ہونا چاہیے۔ محکمہ موسمیات، سنٹرل واٹر کمیشن، سنٹرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ رابطہ برقرار رکھیں۔ یہاں سے موصول ہونے والی تخمینہ رپورٹ فیلڈ میں تعینات افسران کو بروقت دستیاب کرائی جائے۔ مرکزی ایجنسیوں کی مدد سے آسمانی بجلی کی درست پیشن گوئی کا بہتر نظام تیار کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمیں سیلاب کے ساتھ ساتھ پانی کے جماؤ سے بچاؤ کے لئے بھی پختہ انتظامات کرنے ہونگے۔۔ ضلع مجسٹریٹ کو خود دلچسپی لینا چاہئے اور پانی بھرنے کو روکنے کے لئے نظام کی دیکھ بھال کرنی چاہئے۔ کل 30 جون تک نالوں وغیرہ کی صفائی کا کام مکمل کر لیا جائے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے لیے اضلاع کا اپنا ایکشن پلان ہونا چاہیے۔ نوجوانوں کواین ڈی آر ایف/ ایس ڈی آر ایف کے ساتھ مل کر تربیت دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران اور بعد میں بیماریاں پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں میڈیکل اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے خصوصی ہیلتھ کٹس تیار کرکے اضلاع میں پہنچائی جائیں۔ کلورین، او آر ایس، بخار وغیرہ کے لیے دوائیں ہونی چاہیے۔ کتے کے کاٹنے/سانپ کے کاٹنے کی صورت میں متاثرہ افراد کو فوری طبی امداد ملنی چاہیے۔ لوگوں سے کہا جائے کہ سیلاب کا پانی بالکل نہ پیئیں، جب بھی پانی پیئیں ابال کر پیئیں۔ ڈاکٹروں کی ٹیم ریلیف کیمپوں کا دورہ کرے ہمیں بھی کورونا سے چوکنا رہنا ہوگا۔ یوگی نے کہا کہ جن گاؤں میں سیلاب کے دوران پانی بھر جائے گا وہاں ضرورت کے مطابق مویشیوں کودیگر محفوظ جگہ پر منتقل کیا جانا چاہیے۔ اس کے لیے اضلاع کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے جگہ کا انتخاب کیا جائے۔ ان مقامات پر جانوروں کے چارے کا مناسب انتظام ہونا چاہیے۔ سیلاب/زیادہ بارش کی وجہ سے زرعی فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں کسان کو جلد از جلد ریلیف دیا جائے۔ نقصان کا اندازہ لگائیں اور فوری مدد فراہم کریں۔