جموں و کشمیر کے کئی علاقوں میں شدید بارش سے سیلاب جیسی صورتحال،

تودے گر آنے کے واقعات میں چار افراد ہلاک

 

سری نگر، وادی کشمیر میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو شروع ہونے والی موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری ہے جس کے باعث جہاں ندی نالوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوئی ہے وہیں گرمائی دارالحکومت سری نگر کی متعدد سڑکیں اور گلی کوچے زیر آب آگئے ہیں۔
دوسری جانب صوبہ جموں میں صورتحال بھیانک روپ اختیار کر رہی ہے۔ خطہ پیر پنچال اور چناب وادی کے پانچ اضلاع میں گزشتہ چند روز سے جاری بارشوں نے اپنا قہر ڈھانا شروع کر دیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاسی، راجوری اور پونچھ اضلاع میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مٹی کے تودے گر آنے کے تین الگ الگ واقعات میں ایک خاتون سمیت چار افراد جاں بحق ہوئے ہیں نیز کئی مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔ کئی علاقوں میں آنے والے فلیش فلڈ کی وجہ سے متعدد پلوں، سڑکوں اور رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
محکمہ موسمیات کے علاقائی ناظم سونم لوٹس نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بارش کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جمعرات کی شام تک جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا: ‘موسم جمعرات کی شام تک خراب ہی رہے گا۔ ہماری پیش گوئی کے عین مطابق بہت ساری جگہوں پر بارش ہو رہی ہے۔ موسم 28 اگست یعنی جمعے کی صبح سے ٹھیک ہونا شروع ہوگا۔ پھر بھی میں یہ کہنا چاہوں گا کہ موسم کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا ہے’۔
سونم لوٹس نے بتایا کہ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے فلیش فلڈ آسکتا ہے جس کے پیش نظر لوگوں کو احتیاط برتنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا: ‘برسات کا موسم چل رہا ہے۔ کبھی تیز تو کبھی ہلکی بارش ہوگی۔ میری لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ احتیاط برتیں۔ تیز بارشوں کی وجہ سے فلیش فلڈ آسکتا ہے۔ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کچے مکانات گر بھی سکتے ہیں۔ پہاڑوں اور ندی نالوں کے کناروں پر رہنے والے لوگوں سے خاص اپیل ہے کہ وہ احتیاط کریں۔ ضرورت ڈرنے کی نہیں ہے بلکہ احتیاط برتنے کی ہے’۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارشیں شروع ہوئیں جن کا سلسلہ اس رپورٹ کے فائل کئے جانے تک وقفہ وقفہ سے جاری تھا۔
موسلا دھار بارشوں کے باعث کئی ندی نالوں میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جبکہ دریائے جہلم میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے۔ نیز شہر کی متعدد سڑکیں اور گلی کوچے زیر آب آگئے ہیں۔
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے گریز میں فلیش فلڈ کی وجہ سے واٹر سپلائی سکیم کو نقصان پہنچا ہے اور سڑکیں زیر آب آنے کی وجہ سے ان پر گاڑیوں کی آمد و رفت ناممکن بن گئی ہے۔
وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق کنگن کے کچھ دیہات میں فلیش فلڈ کی وجہ سے دھان کی کھڑی فصل اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار جنہوں نے بدھ کے روز شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے، نے بتایا کہ اگرچہ دریائے جہلم میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے لیکن یہ خطرے کے نشان سے کافی نیچے ہے۔ تاہم ان کے بقول اگر موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو جہلم میں پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے شہر کی متعدد سڑکیں اور گلے کوچے زیر آب آگئے ہیں تاہم ہر ایک سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق جاری ہے۔
جموں سے ایک صحافی نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ جموں شہر میں بدھ کی صبح گرج چمک کے ساتھ شدید بارشیں ہوئیں جس کے باعث بیشتر سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بٹھنڈی اور سنجواں جیسے علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا ہے اور اس کی نکاسی کا کوئی خاص انتظام بھی نظر نہیں آرہا ہے۔
مذکورہ صحافی نے مزید بتایا کہ شہر کے کئی نشیبی علاقوں بالخصوص کنال روڈ، کرشنا نگر، بھگوتی نگر اور تالاب تلو میں بارش کا پانی رہائشی مکانوں اور دکانوں کے اندر داخل ہوگیا۔ جموں کے مضافاتی علاقے بابی لانا میں سرحدی دیہات کو شہر کے ساتھ جوڑنے والا ایک پل فلیش فلڈ کی وجہ سے ٹوٹ گیا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس کے مطابق اس کے اہلکاروں نے دریائے اوج میں فلیش فلڈ کے باعث اس میں پھسنے والے پندرہ افراد کو بچا کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔
خطہ پیر پنچال اور چناب وادی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان اضلاع میں گزشتہ چند دنوں سے جاری بارشوں نے قہر ڈھانا شروع کر دیا ہے۔ مسلسل بارشیں نہ صرف تودے گر آنے کے واقعات کا سبب بن رہی ہیں بلکہ بعض دریائوں اور ندی نالوں میں آنے والی طغیانی سے کئی پلوں، سڑکوں اور رہائشی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
تیز بارشوں کی وجہ سے صوبہ جموں کے درجنوں علاقوں میں بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی ہے۔ ضلع پونچھ کے مینڈھر میں 33 کے وی بجلی سپلائی لائن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سول انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ جموں و کشمیر پولیس اور دیگر محکموں کے افسران و اہلکار صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
دریں اثنا وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر مٹی کے تودے گر آنے اور چٹانیں کھسک آنے کے باعث بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی ٹریفک کی نقل وحمل معطل رہی۔

Related Articles