تبادلہ، پوسٹنگ، ٹھیکہ اور پٹے کے ٹھیکیدار لیڈروں کو عوام ناکار دیتے ہیں:یوگی
لکھنؤ:مئی۔ اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ہفتہ کو ودھان سبھا کی نومنتخب اراکین کو تبادلہ، پوسٹنگ، ٹھیکہ اور پٹہ جیسے کاموں کو کرانے کا ذمہ لینے کے بجائے مفاد عامہ کی اسکیمات کو نافذ کروانے کے لئے کوششیں کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ تبادلہ ،پوسٹنگ کی سیاست کرنے والوں کو عوام ایک وقت کے بعد ناکار دیتے ہیں۔ یوگی نے اسمبلی انتخابات میں پہلی بار منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی کو پارلیمانی طرز عمل، کام کاج اور مقننہ کی روایات سے واقف کرانے کے لیے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’جو لوگ ٹرانسفر، پوسٹنگ، کنٹریکٹ اور لیز جیسے کریہہ کام کرانے کا کردار ادا کرتے ہوئے عوام ایک وقت کے بعد انہیں باہر پھینک دیتے ہیں۔ عوامی نمائندے کو شائستگی اور تحمل سے کام لینا چاہیے۔ اختتام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یوگی نے نومنتخب اراکین اسمبلی سے اپیل کی اور کہا، ’’عوامی نمائندوں کو چاہئے کہ وہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی عوامی اسکیموں کو نافذ کرانے کی کوشش کریں۔ انہیں ٹرانسفر پوسٹنگ، معاہدوں، لیز سے خود کو دور کرنا ہوگا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج سیاستدان عدم اعتماد کی علامت بن چکے ہیں۔ایسی صورت حال میں ایوان کی صحت مند بحث و مباحثہ میں اراکین اسمبلی کی فعال شرکت انہیں اعتماد کی علامت بنائے گی۔؎ انہوں نے اراکین اسمبلی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 06 جون کو قانون ساز اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلایا گیا ہے جس سے صدر مملکت خطاب کریں گے، اس اجلاس میں تمام ایم ایل ایز کو ان کی بات خوش اسلوبی سے سننی ہوگی۔اس موقع پر انہوں نے ریاستی قانون ساز اسمبلی کو پیپر لیس بنانے کے لیے ای ودھان پروگرام کے آغاز کو قابل ستائش کوشش قرار دیا۔ قابل ذکر ہے کہ ای ودھان کے تحت قانون ساز اسمبلی میں تمام ایم ایل ایز کی سیٹوں کے سامنے ایک ٹیبلٹ رکھا گیا ہے۔ اس کی مدد سے ایم ایل اے کاغذ کا استعمال کیے بغیر ایوان کی پوری کارروائی میں حصہ لے سکیں گے۔ یہی نہیں، ایم ایل اے کی حاضری ٹیبلیٹ کے ذریعے ہی ایوان میں ریکارڈ کی جائے گی اور وقفہ سوالات کے دوران ایم ایل اے اس کے ذریعے سوالات پوچھ سکیں گے اور ان کے تحریری جوابات بھی ٹیبلیٹ پر ہی دستیاب ہوں گے۔ یوگی نے ٹکنالوجی کے ذریعہ ریاست کی ترقی کو یقینی بنانے کی اپنی منشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب آپ سبھی اسمارٹ فون آلات کا اچھا استعمال کریں۔ لہذا، آپ کو ای-قانون سازی کے نظام کو سیکھنے اور سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ اراکین کے اسمبلی کے اورینٹیشن اجلاس میں این آئی سی کے تکنیکی ماہرین نے ای-قانون سازی کے نظام پر تربیت بھی فراہم کی۔ اس موقع پر گورنر آنندی بین پٹیل، اسمبلی کے اسپیکر ستیش مہانا اور ریاستی پارلیمانی امور کے وزیر سریش کھنہ اور دیگر سینئر لیڈران موجود تھے۔ اورینٹیشن سیشن کا افتتاح جمعہ کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کیا تھا۔ یوگی نے کہا، ’’ہم خوش قسمت ہیں کہ 25 کروڑ کی آبادی میں سے ہم ریاست میں 403 ممبران کو منتخب کرتے ہیں، ہماری جوابدہی عوام کے تئیں ہے۔ میں 1998 سے سیاسی اور عوامی زندگی میں ہوں۔ میں ایم پی اور ایم ایل اے دونوں رہا ہوں۔ میں نے محسوس کیا کہ ایک عوامی نمائندہ جتنا زیادہ گہرائی سے عوام سے جڑے گا، اتنا ہی اعتماد سے کام کر سکے گا۔ وزیر اعلی نے باہمی تال میل سے مشکل کام آسانی سے کرنے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں الوداع کی نماز مساجد کے باہر نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا ‘مذہبی مقامات سے مائیک اتارنے میں کوئی تفریق نہیں کی گئی کیونکہ ہم نے رابطہ اورباہمی تال میل اور تبادلہ خیال کے بعد اس کام کو انجام دیا۔ جو لاؤڈ سپیکر اتارے گئے وہ سکولوں کو عطیہ کر دیے گئے، سب کچھ باہمی تعاون سے ہوا۔ ہمیں اتر پردیش کے حوالے سے ایک پیغام دینا ہے، جس کے لیے ہم کام کر رہے ہیں۔ یوگی نے اراکین اسمبلی کو منفیات سے بچنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عوام سب کچھ دیکھتی ہے، ایوان میں بھی سب کچھ دیکھتی ہے، اگر آپ منفی کام کرتے ہیں تو عوام میں آپ کی شبیہ اچھی نہیں بن سکتی۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں مثبت جذبے کے ساتھ کام کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ اگر آپ مثبت جذبے کے ساتھ کام کرتے ہیں تو عوام بھی آپ پر اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔ یوگی نے کہا کہ ایک مثالی عوامی نمائندے کے طور پر آپ کی تصویر آپ کو زندگی کے لیے ایک مثبت شناخت دے گی، لیکن دوسری طرف، منفی تصویر زندگی کے لیے آپ کی منفی شناخت بھی بن جائے گی۔ یوگی نے اراکین اسمبلی سے کہا کہ عوام نے آپ کو بڑے اعتماد کے ساتھ منتخب کیا ہے۔ یہ اسی یقین کا نتیجہ ہے کہ 25 کروڑ کی عوام نے 403افراد کو اپنا لیڈر مانا ہے۔ اس کے لیے آپ کو ان کے سامنے جوابدہ ہونا ہو گا۔انہوں نے اراکین اسمبلی کو سے مشاورتی کمیٹیوں میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ "آپ اپنا ٹائم ٹیبل طے کریں، ہم نے ہفتے کے آخر میں اضلاع کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آپ کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ پیر سے جمعرات تک ہم یہاں دارالحکومت میں سرکاری کام کریں گے۔ آپ وقت نکال کر مجھ سے مل سکتے ہیں، اس کے بعد ہم اضلاع کے دورے پر نکلیں گے۔