سدھو کو خود سپردگی میں مہلت کی اجازت نہیں
سپریم کورٹ نے فوری سماعت سے انکار کر دیا
نئی دہلی، مئی۔ سپریم کورٹ نے پنجاب کانگریس کے سابق صدر اور سابق بین الاقوامی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کی اس عرضی کو جمعہ کو مسترد کر دیا کہ وہ خودسپردگی کے لیے چند ہفتوں کی توسیع کی درخواست پر جلد سماعت کرے۔چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی بنچ نے سدھو کی عرضی کو فوری طور پر سننے سے انکار کر دیا۔سدھو نے چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کے سامنے خصوصی بنچ کے ذریعہ جلد سماعت کی مانگ کی تھی۔اس سے قبل جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کے ’خصوصی ذکر‘ پر کہا تھا کہ اگر معاملہ اس کے سامنے آتا ہے تو وہ اس پر غور کرے گی۔جسٹس کھانولکر نے توسیع کی درخواست پر کہا کہ باضابطہ درخواست دیں اور سماعت کے لیے چیف جسٹس کی بنچ سے رجوع کریں، پھر ہم غور کریں گے۔مسٹر سنگھوی نے جمعرات کو جسٹس کھانولکر کی سربراہی والی بنچ کے سامنے سدھو سے چند ہفتوں کا وقت دینے کی درخواست کی تھی، جس نے نوجوت سنگھ سدھو کو ایک سال کی سخت قید کی سزا سنائی تھی۔ مسٹر سنگھوی نے کہا تھا کہ سدھو ہتھیار ڈالنے کے لیے تیار ہیں، لیکن صحت کے کچھ مسائل کی وجہ سے انھیں تین سے چار ہفتے کی مہلت دی جانی چاہیے۔پنجاب حکومت کے وکیل نے سدھو کی تو مہلت مانگنے کی درخواست کی مخالفت کی۔ وکیل نے کہا کہ جرم کو ہوئے 34 سال کا مطلب یہ نہیں کہ اس کا خاتمہ ہو گیا۔ اب فیصلہ آگیا ہے اور انہیں دوبارہ تین سے چار ہفتے کا وقت درکار ہے۔مسٹر سنگھوی نے عدالت کے سامنے کہا’’میں (نوجوت سنگھ) خودسپردگی کروں گا۔ غور کرنا آپ کی صوابدید ہے۔‘‘خیال رہے1988 میں ایک 65 سالہ کار ڈرائیور گرنام سنگھ پر پنجاب کے پٹیالہ میں سڑک پر چلنے کے تنازعہ پر حملہ کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے کل اس معاملے میں مجرم قرار دیے گئے نوجوت سنگھ سدھو کی سزا میں توسیع کردی۔ سدھو کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔متوفی گرنام سنگھ کے رشتہ داروں کی نظرثانی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے اپنے 2018 کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے کل اپنا فیصلہ سنایا۔ سال 2018 میں سپریم کورٹ نے سدھو کو تعزیرات ہند کی دفعہ 323 کے تحت 1000 روپے کے جرمانے پر بری کر دیا تھا۔ اس فیصلے کو نظرثانی کی درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور سزا میں اضافے کی درخواست کی گئی تھی۔