سدھو کی مقامی عدالت میں خود سپردگی
پٹیالہ، مئی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب کانگریس کے سابق صدر نوجوت سنگھ سدھو کی خود سپردگی کے لیے چند ہفتوں کا وقت دینے کی درخواست کو آج مسترد کیے جانے کے بعد مسٹر سدھو کو شام کو ایک مقامی عدالت میں خودسپردگی کرنی پڑی۔ان کی خودسپردگی کے معاملے پر دن بھر ہنگامہ ہوتا رہا جس کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ان کے گھر پر ان کے حامیوں کا ہجوم تھا جن میں کانگریس کے کچھ لیڈران بھی شامل تھے۔ سخت سیکورٹی کے درمیان پولیس انہیں عدالت لے گئی جہاں سے انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے مسٹر سدھو کی عرضی کو فوری طور پر سننے سے انکار کر دیا۔مسٹر سدھو کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ مسٹر سدھو خودسپردگی کے لیے تیار ہیں، لیکن صحت کے کچھ مسائل کی وجہ سے انہیں تین سے چار ہفتے کا وقت دیا جانا چاہیے، لیکن عدالت نے ان کا مطالبہ ٹھکرا دیا۔خیال رہے کہ 1988 میں پٹیالہ میں سڑک پر چلنے کے تنازع پر65 سالہ کار ڈرائیور گرنام سنگھ کے ساتھ مار پیٹ کی گئی تھی جس کے بعد گرنام کی موت ہوگئی تھی۔ سپریم کورٹ نے کل اس معاملے میں قصوروار ٹھہرائے گئے مسٹر سدھو کی سزا میں توسیع کردی۔ مسٹر سدھو کو ایک سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔متوفی گرنام سنگھ کے رشتہ داروں کی نظرثانی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے اپنے 2018 کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے کل اپنا فیصلہ سنایا۔ سال 2018 میں سپریم کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 323 کے تحت مجرم ٹھہرائے گئے مسٹر سدھو کو 1000 روپے کے جرمانے پر بری کر دیا تھا۔ اس فیصلے کو نظرثانی کی درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا اور سزا میں اضافے کی درخواست کی گئی تھی۔