سپریم کورٹ نے بغاوت قانون کے خلاف عرضیوں پر مرکز سے جواب طلب کیا

نئی دہلی، اپریل ۔سپریم کورٹ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے (بغاوت) کے جواز کو چیلنج کرنے والی عذرداری کو منسوخ کرنے کا حکم دینے کی مانگ پر بدھ کو مرکزی حکومت کو اگلے چار دنوں کے اندراپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔چیف جسٹس این۔ وی رمن کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نےحکومت کو اس ہفتے کے آخر تک اپنا جواب داخل کرنے کا وقت دیتے ہوئے اگلی سماعت کے لئے پانچ مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی واضح کردیا کہ ایک سال سے زیادہ زیر التوا ان مقدمات میں مزید التوا نہیں دیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ آخری سماعت جولائی 2021 میں ہوئی تھی۔ بغاوت کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے۔چیف جسٹس نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے دلائل سننے کے بعد انہیں مرکز کی جانب سے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کے سامنے مسٹر مہتا نے اپنی طرف سے کہا کہ درخواستوں کا جواب تقریباً تیار ہے۔ انہوں نے اسے حتمی شکل دینے کے لیے دو دن کا وقت مانگا۔اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال بھی سپریم کورٹ کے نوٹس پر بنچ کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ وہ اس معاملے میں عدالت کی مدد کریں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ شروع میں اسکیم کا ہدف 5,000 کروڑ روپے تک کی کل قرض امداد فراہم کرنے کا تھا، جسے اب بڑھا کر 8,100 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ ریہڑی پٹری والوں کو ڈیجیٹل طریقے سے ادائیگی کرنے کی ترغیب دینے کے لیے بجٹ کی رقم میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، جس میں انہیں ڈیجیٹل ادائیگیوں کو اپنانے پر کیش بیک مراعات بھی دی جاتی ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کو بڑھانے کے فیصلے سے شہری علاقوں کے 1.2 کروڑ شہریوں کو فائدہ ہوگا۔اس اسکیم کے تحت اب تک کل ملاکر 31.9 لاکھ قرض کی درخواستیں منظور کی گئی ہیں اور 29.6 لاکھ درخواستوں کے مقابلے میں کل ملاکر2,931 کروڑ روپے کا قرض دیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق اس اسکیم کے تحت دوسرے قرض کے لیے 2.3 لاکھ درخواست دہندگان کو منظوری دی گئی ہے اور 1.9 لاکھ درخواست دہندگان کو 385 کروڑ روپے جاری کیے جاچکے ہیں۔پی ایم سوانیدھی یوجنا کے تحت امداد یافتہ اسٹریٹ وینڈرز نے اب تک 13.5 کروڑ سے زیادہ ڈیجیٹل لین دین کیے ہیں اور ان پر 10 کروڑ روپے کا کیش بیک دیا گیا ہے۔ حکومت نے اس اسکیم کے تحت 51 کروڑ روپے بطور سود سبسڈی ادا کیے ہیں۔حکومت نے یہ اسکیم کووڈ کی وبا کے دوران گلیوں میں دکانداروں کو درپیش مالی چیلنجوں کے پیش نظر شروع کی تھی۔ یہ چیلنجز ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے ہیں، اس لیے اس میں توسیع کی گئی ہے۔

 

Related Articles