جرم کے ثبوت مضبوط نہ ہونے پرمستحکم امن و امان ممکن نہیں: شاہ
نئی دہلی، اپریل ۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو کہا کہ جب تک کسی جرم میںقصور کے ثبوت مضبوط نہیں ہوتے، تب تک امن و امان اور ملک کی داخلی سلامتی کو بحال اور مضبوط کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔فوجداری طریقہ کار (شناخت) بل 2022 کو لوک سبھا میں غور اور منظوری کے لیے رکھتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ قیدی شناخت ایکٹ 1920 کو منسوخ کرکے تبدیل کیا گیا یہ بل وقت اور سائنس کے نقطہ نظر سے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جرم ثابت کرنے کے لیے عدالتوں کو جس طرح کے نتیجے چاہئے انہیںفراہم کرانے اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طاقت بڑھانے میں یہ بل آج کے وقت کی ضرورت ہے۔مسٹر شاہ نے کہا کہ 1980 میں لا کمیشن نے بھی حکومت ہند کو ایسا قانون بنانے کی تجویز بھیجی تھی۔ جس کا کافی دنوں تک چرچا رہا۔ اقتدار میں آنے کے بعد حکومت نے ریاستی حکومتوں سے اس پر بات چیت کی، دیگر متعلقہ فریقوں سے بھی بات کی اور اس کے بعد تمام پہلوؤں اور دنیا کے کئی ممالک میں لاگو قوانین کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ قانون لایا گیا ہے۔انہوں نے بل کی مخالفت کرنے والے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ اسے مجموعی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن نے فرد کی پرائیویسی اور انسانی حقوق کے مسائل کے حوالے سے اس بل پر سوال اٹھائے ہیں، لیکن حکومت بھی اپوزیشن کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت جیل کے قیدیوں کے لیے ماڈل مینوئل بل تیار کر رہی ہے۔ جسے ریاستی حکومتوں کو بھیجا جائے گا جس سے کئی طرح کے خدشات دور ہوں گے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے 28 مارچ کو وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا نے مسٹر شاہ کی جانب سے لوک سبھا میں فوجداری طریقہ کار (شناخت) بل 2022 پیش کیا تھا۔ اس وقت بھی اپوزیشن جماعتوں نے اس کی سخت مخالفت کی تھی۔