چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس ریگولیشن بل لوک سبھا سے منظور
نئی دہلی، مارچ۔ لوک سبھا نے بدھ کو انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا، انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا اور انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سیکریٹریز آف انڈیا میں اصلاحات لانے کے لیے ایک بل کو صوتی ووٹ سے پاس کر دیا۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، کاسٹ اینڈ ورکس اکاؤنٹنٹس اور کمپنی سکریٹری (ترمیمی) بل 2021 پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے تینوں ادارے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، کاسٹ اینڈ ورکس اکاؤنٹنٹس اور کمپنی کے سکریٹری کے پیشوں کو ریگولیشن میں مزید بہتری لانے کا ہدف ہے۔ اس سے ان پیشوں کے لیے قائم کردہ ڈسپلینری (تادیبی) میکانزم کو تقویت ملے گی اور ان پیشوں کے ارکان کے خلاف مقدمات کو متعینہ وقت میں نمٹایا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ اس بل میں تبدیلیاں ایسے ہی نہیں کی گئی ہیں بلکہ انھیں مختلف کمیٹیوں کی تجاویز کی بنیاد پر کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ خدشہ غلط ہے کہ بل کے ذریعے اکاؤنٹنٹس اور کمپنی سیکرٹریز پر شکنجہ کسا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس بل کا مقصد ان تینوں پیشوں سے متعلق کسی بھی نظام کو کسی بھی طرح سے تبدیل کرنا نہیں ہے بلکہ اسے مضبوط کرنا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ان تینوں قوانین کے ایک پلیٹ فارم پر آنے سے معاشی ترقی کو تقویت ملے گی اور ان کے درمیان ہم آہنگی کے لیے کونسل یا دیگر کمیٹیوں میں عالمی معیار کے ماہر اراکین ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر پوچھا جاتا ہے کہ جب اس کمیٹی کا چیئرمین کارپوریٹ ڈیپارٹمنٹ کا سیکرٹری ہوگا تو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی غیر موجودگی میں وہ کیسے سمجھے گا تو اس کا جواب یہی ہے کہ کمیٹی میں ماہرین ہوں گے اور کمیٹی خود مختار ہو کر کام کرے گی۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ اس کمیٹی میں دو رکن آزاد ہوں گے، جن کا انتخاب کونسل کرے گا، جبکہ دو رکن کا انتخاب حکومت کرے گی۔ اسی طرح کی بہتری کاسٹ اکاؤنٹنٹ اور کمپنی سیکرٹری کی حیثیت میں کی جائے گی۔ تینوں اداروں کے لیے ایک کوآرڈینیشن (رابطہ) کمیٹی ہوگی جس میں ایک چیئرمین اور ایک وائس چیئرمین ہوگا۔ کوآرڈینیشن (رابطہ) کمیٹی کا مقصد تینوں اداروں کے درمیان ہم آہنگی قائم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی نے 2005 میں ان اداروں کے حوالے سے جو تجاویز دی تھیں، اب ان پر ان بلوں کے ذریعےعمل درآمد کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کونسل کو اپنا آڈیٹر مقرر کرنے کا حق حاصل ہے لیکن سی اے جی ایک آئینی ادارہ ہے اس لیے آڈیٹر کی تقرری کا حتمی فیصلہ اسی کے ضابطوں کے مطابق ہوگا۔وزیر خزانہ کے جواب کے بعد ایوان نے اس بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ راجیہ سبھا میں ابھی اس پر بحث ہونا باقی ہے۔