مغربی ممالک کی طالبان سے لڑکیوں کے اسکولوں کی بندش کا فیصلہ واپس لینے کی اپیل
کابل/برسلز،مارچ۔امریکا سمیت چھ مغربی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں طالبان تحریک سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان میں لڑکیوں کے ہائی اسکولوں کی بندش کا فیصلہ "واپس” لے۔امریکا، برطانیہ، فرانس، اطالیہ، کینیڈا اور ناروے کی طرف سے یہ بیان جمعرات کے روز جاری کیا گیا۔ علاوہ ازیں بیان میں یورپی یونین کے اعلی نمائندے کا موقف بھی شامل ہے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ طالبان تحریک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بدھ کے روز کیے گئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لے جس کے تحت افغانستان میں لڑکیوں کے لیے ہائی (انٹرمیڈیٹ) اسکولوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں بین الاقوامی سطح پر قانونی حیثیت حاصل کرنے کے حوالے سے طالبان کی امیدوں پر پانی پھر جائے گا۔ طالبان عالمی برادری کے بیچ محترم مقام حاصل نہیں کر سکیں گے۔بیان کے مطابق ہر افغان شہری خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہر سطح پر تعلیم حاصل کرنے کا برابر حق رکھتا ہے۔گذشتہ برس اگست میں اقتدار پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے طالبان تحریک نے لڑکیوں کی انٹرمیڈیٹ سطح پر تعلیم پر پابندی عائد کر دی تھی۔ بدھ کے روز طالبان نے ان ہائی اسکولوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا تاہم چند گھنٹے بعد ہی اس فیصلے کو واپس لے لیا۔ فیصلہ واپس لیے جانے کے حوالے سے متضاد وجوہات سامنے آ رہی ہیں۔عالمی برادری ہمیشہ اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ افغانستان میں تمام مرد اور خواتین کو تلیم اور کام کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ افغانستان کے لیے امداد اور طالبان حکومت کے تسلیم کیے جانے کو افغان شہریوں بالخصوص خواتین کے حقوق کی پاسداری کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔