ہوائی اڈوں کی کوئی ڈس انویسٹمنٹ نہیں ہوئی: سندھیا
نئی دہلی، مارچ ۔شہری ہوا بازی کے وزیر جیوتی رادتیہ سندھیا نے کچھ ہوائی اڈوں کو فروخت کرنے یا ان کا ڈس انویسٹمنٹ کرنے کے اپوزیشن کے الزامات کو سرے سے خارج کرتے ہوئے بدھ کو لوک سبھا میں کہا کہ ملک میں چھ ہوائی اڈوں کو لیز پر دینے کے انتظام کی بنیاد پر نجی شعبے کو دیا گیا ہے جس سے حکومت کو 64 فیصد سے زائد رقم حاصل ہوگی۔سال 2022-23 کے لیے شہری ہوابازی کی وزارت کے زیر کنٹرول گرانٹس کے مطالبات پر طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر سندھیا نے کہا کہ کچھ اراکین نے بحث کے دوران ہوائی اڈوں کی فروخت اور ڈس انویسٹمنٹ کا ذکر کیا تھا، جو درست نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ڈس انویسٹمنٹ کی نہیں ہے ۔ زیر بحث چھ ہوائی اڈے ڈس انویسٹمنٹ یا نجکاری کی بنیاد پر نجی کمپنیوں کو نہیں دیے گئے ۔ یہ لیز کی بنیاد پر دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈس انویسٹمنٹ اور لیز کے انتظام میں بڑا فرق ہے ۔ لیز کے انتظام میں اثاثہ مقررہ سال کے لیے دیا جاتا ہے اور یہ اصل مالک کی ملکیت رہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان چھ ہوائی اڈوں سے ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی)کو سالانہ 550 کروڑ روپے کی کمائی ہوتی، لیکن انہیں لیز پر دینے کے بعداے اے آئی کو سالانہ 904 کروڑ روپے ملتے ہیں۔ اس طرح اے اے آئی کو ان چھ ہوائی اڈوں سے 354 کروڑ روپے یا 64 فیصد اضافی رقم ملے گی۔مسٹرسندھیا نے کہا کہ لیز پر حاصل ہونے والی رقم کا استعمال ریاستوں میں ہی ہوائی اڈوں کی ترقی کے لیے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایئر لائنز اور ہوائی اڈوں کا سب سے اہم پہلو ور دراز کے علاقوں تک رابطہ قائم کرنا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے پچھلے سات سالوں میں خطے کو جمہوری بنایا ہے ۔ اس کے ساتھ ہوائی سفر کے دروازے جو پہلے چند منتخب افراد تک محدود تھے ، اب سب کے لیے کھل گئے ہیں۔ڈس انویسٹمنٹ کے معاملے پر کانگریس پر طنز کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ جو لوگ حکومت پر ڈس انویسٹمنٹ کا الزام لگا رہے ہیں، انہیں اپنا ریکارڈ دیکھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ 2004 سے 2009 تک این ٹی پی سی، پاور گرڈ کارپوریشن، ایچ پی سی ایل اور بی پی جیسے عوامی ادارے کے لیے 8,500 کروڑ روپے کا ڈس انویسٹمنٹ پروگرام شروع کیا گیا تھا، جب کہ 2004 سے 2014 تک 1,05,000 کروڑ روپے کا ڈس انویسٹمنٹ پروگرام شروع کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ نئی اسکیم ‘ڈیجی یاترا کے تحت ہوائی اڈے پر آدھار کارڈ اور بائیو میٹرک کی بنیاد پر مسافروں کی آسانی سے اسکریننگ کی جائے گی اور اس سے انتظار کا وقت کم ہوگا۔