لکھیم پور کھیری تشدد: سپریم کورٹ وزیر کے بیٹے آشیش کی ضمانت کے خلاف اپیل پر11 مارچ کو سماعت کرے گی
نئی دہلی، مارچ۔ سپریم کورٹ لکھیم پور کھیری ‘قتل معاملے کے اہم ملزم آشیش مشرا کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ملی ضمانت کو منسوخ کرنے کے مطالبہ والی درخواست پر 11 مارچ کو سماعت کرے گی۔ملزم آشیش بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی کا بیٹا ہے۔سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کی صدارت کررہے چیف جسٹس این وی رمن نے جمعہ کو سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے "خصوصی ذکر” پر کہا کہ وہ اس اپیل پر 11 مارچ کوسماعت کر سکتے ہیں۔ مسٹر بھوشن نے اس معاملے کو انتہائی ضروری قراردیتے ہوئے بنچ کے سامنے جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔فوت ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کی قیادت کررہے جگجیت سنگھ کی جانب سے ایڈوکیٹ مسٹر بھوشن نے فروری میں خصوصی اجازت کی درخواست دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے آشیش کو ضمانت دئے جانے کوقانونی عمل اورانصاف کی اندیکھی قراردیاہے۔قبل ازیں وکلاء سی ایس پانڈا اور شیو کمار ترپاٹھی نے بھی مرکزی وزیر مملکت کے بیٹے کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں خصوصی لیوپیٹیشن دائر کی تھی۔اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں گزشتہ سال 3 اکتوبر کو مبینہ طورپر آشیش کی کار سے کچل کر چار کسانوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد بھڑکے تشدد میں دو بی جے پی کارکنان کے علاوہ ایک کارڈرائیوراور ایک صحافی کی موت ہوگئی تھی۔تین اکتوبر 2021 کو پیش آنے والے اس واقعہ کے معاملے میں مسٹر پانڈا اور مسٹر ترپاٹھی نے مفاد عامہ کی عرضی کے ساتھ گزشتہ سال سپریم کورٹ سے رجوع کیاتھا۔ اس کے بعد عدالت نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس راکیش کمار جین کی قیادت میں اس پورے معاملے کی جانچ کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔کسانوں کے خاندانوں کی طرف سے دائر خصوصی لیو پیٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے 10 فروری کے اپنے حکم میں آشیش کو ضمانت دینے میں "غیر معقول اور من مانی صوابدید کا استعمال” کیا۔کسانوں کے اہل خانہ کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہیں ہائی کورٹ کے نوٹس میں کئی ضروری دستاویزات لانے سے روکا گیا تھا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ان کے وکیل کو 18 جنوری 2022 کو ورچوئل سماعت سے تکنیکی وجوہات کی بنا پر’ڈسکنیکٹ’ کردیاگیا تھا اوراس حوالے سے عدالت کے ملازمین کوباربار کال کرکے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن کال کنیکٹ نہیں ہوپایاتھا۔ اس طرح سے متوفی کسانوں کے لواحقین کی درخواست موثر سماعت کے بغیر ہی خارج کر دی گئی تھی۔جگجیت سنگھ کی زیرقیادت دائردرخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی وجوہات میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے آشیش کی ضمانت کے خلاف اپیل دائر نہ کرنا بھی شامل ہے۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اتر پردیش میں اسی پارٹی کی حکومت ہے، جس پارٹی کی حکومت میں ملزم آشیش کے والد اجے مشرا وزیر ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ شاید اسی وجہ سے ریاستی حکومت نے آشیش کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل نہیں کی۔ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ ہائی کورٹ جرم کی سنگین نوعیت پر غور کرنے میں ناکام رہی۔ ان کا کہنا ہے کہ گواہوں کے تناظرمیں ملزم کی پوزیشن اس کے انصاف سے بچنے، جرم کو دہرانے، گواہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے امکانات سے بھرپور ہے۔غور طلب ہے کہ آشیش کو اتر پردیش پولیس نے گزشتہ سال 9 اکتوبر کو 3 اکتوبر کے پرتشدد واقعے سے متعلق ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ فروری میں وہ ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا۔ 3 اکتوبر کو اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے لکھیم پور کھیری کے ایک پروگرام کی مخالفت کے دوران پرتشدد واقعات پیش آئے تھے۔