تحریکِ آزادی کی پیداوار عظیم ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ سے وابستگی میرے لیے قابلِ فخر: ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ
نئی دہلی،جامعہ ملیہ اسلامیہ سے میری وابستگی صرف منصبی حد تک نہیں ہے بلکہ میرا اس عظیم ادارے سے جذباتی تعلق ہے۔ یہ ادارہ تحریکِ آزادی کی پیداوار ہے اور جامعہ ملیہ سے میرے جدِ امجد مولانا ابوالکلام آزاد کی گہری وابستگی رہی ہے۔یہ بات مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ، گورنر منی پور اور چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ، نے۴۷/ ویں یومِ آزادی کے موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام ایک مشاعرہئ جشنِ آزادی کا انعقاد کے موقع پر کہی۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ابھی تمام مرکزی یونی ورسٹیوں میں پہلے مقام کا اعزاز حاصل ہوا۔ مجھے جامعہ سے منسلک ہونے پر فخر ہے۔ مشاعرے کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ جامعہ محض ایک تعلیمی ادارہ نہیں ہے بلکہ ملک و قوم کی خدمت اور اس کی ترقی کے حوالے سے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا ہے۔ اس کی اپنی ایک تاریخ اور تہذیب رہی ہے۔ یہاں کے بانیان اور معماران نے آزادیِ ہند کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں۔ اس دانش گاہ سے عظیم شخصیات منسوب رہی ہیں۔ مشاعرے کے کنوینر پروفیسر شہپر رسول نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک و قوم کی خواتین کے لیے ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ اور پروفیسر نجمہ اختر ایک مثالی اور قابلِ تقلید نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان دونوں کی قیادت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ملک کے تعلیمی اداروں میں اپنا ایک اعلیٰ وقار و معیار قائم کیا ہے۔
اس مشاعرے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ۶/ زبانوں اردو، ہندی، انگریزی، عربی، فارسی اور سنسکرت کے شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔مشاعرے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ موجودہ اور سابق اساتذہئ کرام نے اپنا منتخب اور معیاری کلام پیش کیا۔