انتخابات پنجاب کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے: مودی
ابوہر، فروری۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو کانگریس اور عام آدمی پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے عوام بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں ریاست کا چہرہ بدلنے کے لئے فخرکے ساتھ ووٹ ڈالنے نکلیں، کیونکہ یہ الیکشن ریاست کے حال اورمستقبل کا فیصلہ کریں گے۔مسٹر مودی نے آج پنجاب کے فاضلکا میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدواروں کی حمایت میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی ریاست ہونے کے ناطے پنجاب کو ایک پرعزم، وقف قوم پرست اور مضبوط ڈبل انجن والی حکومت کی ضرورت ہے۔ نہ کہ ڈھل مل یقین والی۔ پنجاب کی یکجہتی، سالمیت اور سلامتی ایسے ہاتھوں کے حوالے نہیں کی جا سکتی۔ ریاست کو بارڈراسٹیٹ ہونے کی وجہ سےبہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ کچھ طاقتیں ریاست کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔کانگریس پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس نے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے اور کانگریس حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے صنعتیں ہجرت کر رہی ہیں اور سرمایہ کاری واپس ہوگئی۔ اگر آپ بی جے پی کو پانچ سال کا موقع دیتے ہیں تو پنجاب سے ریت مافیا سے لے کر شراب مافیا کی پنجاب سے وداعی یقینی ہے۔ نئی سوچ اور نئے وژن کی آمد سے سرمایہ کاری اور نقل مکانی کرگئی صنعتوں کو واپس لایا جائے گا۔ مافیا کے خوف سے کوئی نئی انڈسٹری یہاں آنے کو تیار نہیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر مجھے پانچ سال کا موقع دیا گیا تو مافیا کا صفایا ہو جائے گا اور نوجوانوں کا پنجاب چھوڑ کرباہرجانا بند ہو جائے گا۔ اس صورتحال کو صرف مودی ہی بدل سکتاہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس ایک دوسرے کو لڑاتی رہتی ہے۔ وزیراعلیٰ چرنجیت چنی اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ پورے ملک نے دیکھا ہے کہ انہوں نے اپنے بیانات میں کس کی توہین کی ہے۔ پنجاب میں کوئی گاؤں ایسا نہیں جہاں یوپی اور بہار کے بھائی بہن محنت نہ کرتے ہوں۔ ریاست کی ترقی کے ہر شعبے میں مہاجر مزدوروں کا ہاتھ رہا ہے۔ رویداس جینتی یہاں بھی منائی گئی لیکن میں ان کانگریسی لیڈروں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ رویداس تواتر پردیش کے کاشی میں پیدا ہوئے تھےاور گرو گوبند سنگھ صاحب پٹنہ میں تو کیا ان عظیم سنتوں اور گرووں کو آپ دلوں سے نکال دیں گے؟ یوپی بہار کے لوگوں کو پنجاب میں داخل نہ ہونے دینا افسوسناک ہے۔ اس سوچ کے لوگوں کو پنجاب میں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ اپوزیشن اقتدار میں آنے کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدی ریاست ہونے کی وجہ سے سرحد کے پار ریاست کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ناپاک نظریں گڑی ہوئی ہیں۔ کانگریس نے کسانوں کے ساتھ بھی دھوکہ کیا۔ سوامی ناتھن کمیشن کی فائل پر بیٹھ گئے اور جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے۔ جب بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے مرکز میں باگ ڈور سنبھالی تو ہم نے کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے کے لیے کام کیا۔ جب تک ریاست سے ریت اور شراب مافیا کا صفایا نہیں ہوتا، تب تک حالات بدلنے والے نہیں ہیں۔ کسانوں کو نیا وژن، نئی سوچ، بہتر فصل، لاگت کی کم قیمت اور بیج سے منڈی تک کا نیا نظام کیا جا رہا ہے۔ جل جیون مشن ہم نے شروع کیا اورکسان کی جیبوں میں براہ راست رقم ڈالی جارہی ہے۔عام آدمی پارٹی (اے اے پی) پر طنز کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ پنجاب میں کانگریس کو عام آدمی پارٹی کی شکل میں نیا پارنٹر ان کرائم ملا ہے۔ نت نئے وعدے اور جھوٹ پنجاب آکر بول رہا ہے۔ دہلی میں تواسکولوں اور کالجوں کے قریب شراب کی دکانیں کھول دیں اورپنجاب آکر منشیات سے پاک کرنے کا ڈھونگ رچ رہا ہے۔ دہلی میں پنجابیوں اور سکھوں کی تذلیل کی جاتی ہے۔ یہ لوگ پنجاب کو توڑنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ اقتدار کے لیے علیحدگی پسندوں سے ہاتھ ملانے کو تیار ہیں یہ۔ ان کا ایجنڈا دشمنوں اور پاکستان کے ایجنڈے سے مختلف نہیں۔ بی ایس ایف کے دائرہ اختیار کو بڑھانے پر آواز اٹھاتے ہیں۔ انارکی اورعلیحدگی کےنشے میں ڈوبے ان لوگوں کو اقتدار میں نہیں آنے دینا۔خطاب ختم کرنے سے پہلے انہوں نے اسٹیج پر بیٹھے بی جے پی امیدواروں کو بلاکر پنجاب کی ترقی اورنوجوانوں کے روشن مستقبل کے لئے بی جے پی اور این ڈی اے کے امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔ ہر پنجابی اور ہر کارکن کو بی جے پی اتحاد کے امیدوار کے لئے ووٹ ڈالنے اورپنجاب کے خوابوں کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑنے کو کہا۔