کانگریس کا حکومت سے بجٹ میں غریبوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ
نئی دہلی، جنوری ۔کانگریس نے کہا ہے کہ غریبوں کی آمدنی آدھی رہ گئی ہے جب کہ امیروں کی آمدنی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے غریب اور امیر کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ غیریبوں کیلئے سیکورٹی فراہم کرے اور بجٹ میں غریبوں کا بندوبست کیا جائے۔کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت نے ملک میں غریبوں اور امیروں کے درمیان خلیج کو وسیع کرنے کے لیے جو کام کیا ہے اس سے ملک کے غریبوں کو تحفظ ملے، اس کیلئے مرکزی بجٹ کا مرکزی نکتہ امیروں اور غریبوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کو پر کرنے کا ہونا چاہئے ، غریبوں کے ہاتھ میں پیسہ دیا جائے اور ان کے لیے پالیسیاں بنا کر ان کی مدد کی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ملک کی 60 فیصد غریب آبادی کی آمدنی میں کمی آئی ہے جس سے ملک کے 20 فیصد لوگوں کی آمدنی آدھی رہ گئی ہے جبکہ دوسری طرف امیروں کی آمدنی میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2005 سے 2015 کے درمیان 20 فیصد غریبوں کی آمدنی میں 183 فیصد اضافہ کا ہوا تھا لیکن گزشتہ پانچ برسوں میں غریبوں کی آمدنی آدھی رہ گئی ہے۔ غریبوں کی آمدنی میں کمی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مودی حکومت کی معیشت امیروں کے ساتھ ہے اور اس حکومت کا غریبوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔کانگریس کی ترجمان نے ہندوستانی صارفین کے بارے میں ‘آئی 360’ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے شہری علاقوں میں غریب لوگ کورونا کے دوران سخت متاثر ہوئے ہیں اور ان کی آمدنی میں گراوٹ آئی ہے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سب سے زیادہ 20 فیصد آبادی کی آمدنی آدھی رہ گئی ہے۔ غریب ترین 20 فیصد آبادی یعنی 15 کروڑ افراد اپنی آمدنی سے محروم ہو چکے ہیں۔ اس میں لوئر مڈل کلاس کی آمدنی میں 32 فیصد اور متوسط طبقے کی آمدنی میں نو فیصد کمی آئی ہے۔ مودی سرکار نے عوام کی تقریباً 60 فیصد آمدنی پر ڈاکہ ڈالا ہے اور ان کی آمدنی مسلسل کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ سروے میں 2021-22 کی آمدنی کا 2014-15 کی آمدنی سے موازنہ کیا گیا ہے۔کانگریس ترجمان نے کہا کہ مودی سرکار مسئلے کا حل کرنے کے بجائے اس سے منہ موڑ لیتی ہے اور آنکھیں موند لیتی ہے جس کا خمیازہ عام لوگوں کو اٹھانا پڑرہا ہے۔ اس حکومت کے دور میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی جس کی وجہ سے امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج خوفناک ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے 2005 سے 2014 کے درمیان 27 کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے باہر نکالا تھا جبکہ مودی حکومت نے ان غریبوں کو پھر سے غربت کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ چھوٹے اور متوسط طبقے کے لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں اور چھوٹی فیکٹریاں اور کل کارخانے بند ہو چکے ہیں۔ اس بحران کی وجہ حکومت کی معاشی پالیسی بتاتے ہوئے کانگریس ترجمان نے کہا کہ اس حکومت نے ہر غریب سے ڈیڑھ لاکھ روپے لے کر امیر ترین خاندانوں کو دینے کا کام کیا ہے جس کی وجہ سے غربت مزید بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں میں کورونا میں غربت کم اثر انداز ہوئی ہے کیونکہ منریگا کی بنیاد کی وجہ سے سے گاؤں کے غریبوں کی بنیاد مضبوط رہی۔