پی جی نیٹ کونسلنگ 2021 کوسپریم کورٹ کی ہری جھنڈی

نئی دہلی، جنوری ۔سپریم کورٹ نے جمعہ کو میڈیکل کے پوسٹ گریجویٹ کورس میں معاشی طورپر کمزور طبقہ (ای ڈبلیو ایس)کو دس فیصد اور دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی کو) 27 فیصد ریزرویشن کے ساتھ قومی اہلیتی داخلہ ٹسٹ۔2021 (نیٹ پی جی) کی کاؤنسلنگ کی اجازت دے دی۔جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور اے ایس بوپنا کی بینچ نے اپنے حکم میں او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن برقرار رکھا، لیکن کہاکہ ای ڈبلیو ایس امیدواروں کے لیے مقررہ آٹھ لاکھ روپے سالانہ آمدنی معیار زیر التوا عرضیوں کے آخری نتیجے کے دائر میں ہوگا۔عدالت عظمیٰ کی بینچ نے اپنے آخری حکم میں واضح کیا کہ اس نے اس سال کے لیے اقتصادی طورپر کمزور طبقوں کے لیے آمدنی معیارکو جاری رکھنے کے لیے مرکزی حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ تین رکنی اجے بھوشن پانڈے کمیٹی کی سفارشات منظور کرلی ہیں۔اس سے پہلے سپریم کورٹ نے جمعرات کو عرضی دہندگان اور ریزرویشن کی حامی مرکزی حکومت کا موقف تفصیل سے سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔عدالت عظمیٰ کے آج کے فیصلے کے ساتھ ہی نیٹ پی جی۔2021 نتائج کی بنیاد پر داخلہ کے لیے جلد کاؤنسلنگ کا عمل آگے بڑھانے میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں۔ریاستی سرکاری میڈیکل کالجوں میں آل انڈیا کوٹہ کی نشستوں میں معاشی طور پر کمزور طبقوں کے لیے ریزرویشن کا معیار طے کرنے پر جاری تنازع کی وجہ سے کاؤنسلنگ کا عمل رک گیا تھا۔ مرکزی حکومت نے اقتصادی طور پر کمزور طبقوں کے خاندان کے لیے 8 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی کی حد مقرر کی ہے۔ بنچ ان معیار کو طے کرنے کے طریقہ کار کوتفصیلاً جاننا چاہتا تھا۔ اس کے پیش نظر مرکزی حکومت نے 30 نومبر 2021 کو تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے 31 دسمبر کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے حال ہی میں ایک حلف نامہ داخل کرکے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ای ایس ڈبلیو امیدواروں کے لیے 8 لاکھ روپے کی حد مناسب ہے۔کونسلنگ کے عمل میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے پوسٹ گریجویٹ کلاس میں داخلہ لینے والے امیدوار ڈاکٹروں کا مسلسل احتجاج جاری تھا۔ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر مرکزی حکومت نے عدالت سے اس معاملے پر جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ عدالت نے حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت کی۔سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو یقین دلایا تھا کہ حکومت نے وسیع مشاورت اور ہر پہلو پر غور کرنے کے بعد ریزرویشن نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سے عام زمرے کے طلباء کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ سماعت کے دوران مسٹر مہتا نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ موجودہ معاملے میں اگر خاندان کے تین افراد کو سالانہ 3-3 لاکھ روپے ملتے ہیں تو ان کی آمدنی 9 لاکھ روپے سمجھی جائے گی اور وہ ا ی ڈبلیو ایس زمرہ کے تحت نہیں آئیں گے۔

Related Articles