پھولوں کی کاشتکاری سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کی جائیں : تومر

نئی دہلی/ پونے، جنوری ۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے پھولوں کی کاشت سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مسٹرتومرنےانڈین انسٹی ٹیوٹ آف فلوریکلچر میں بنیادی ڈھانچے کی سہولت کے طور پر ’فیلڈ آفس-کم-لیبارٹری بلڈنگ ‘ کا افتتاح کرنے کے بعد کہا کہ کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لیے پھولوں کی کاشت جیسا ویلیو ایڈیشن کرنا ہو گا، اسے زیادہ سے زیادہ کسانوں کو اپنانا چاہئے اور پروسیسنگ سے بھی جڑنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پھولوں کی ضرورت آج بھی ملکی روایات، مذہبی، سماجی، سیاسی وغیرہ پروگراموں میں ہے ۔ پھولوں کی تجارت میں برآمدات کے نقطہ نظر سے کافی گنجائش ہے، وہیں ہمارے ملک کی متنوع آب و ہوا قدرے بہتر ہے کہ پھولوں کی کاشت بہت پروان چڑھ سکتی ہے ۔ انہوں نے کسانوں کو پھولوں کی ویلیو ایڈڈ مصنونات جیسے گلاب میں گلکند اور دیگر پھولوں کی مصنوعات کو وقت کے مطابق تبدیل کرنے اورمارکیٹ بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا، جس سے آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔ مسٹرتومر نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے بہت سی اسکیمیں لاگو کی گئی ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ کسانوں کو تکنیکی طور پر بھی مضبوط ہونا پڑے گا ۔ حکومت پھولوں کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے بھی منصوبہ بند طریقے سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے ’ویسٹ ٹو ویلتھ مشن‘ کا حوالہ دیا، اور یہ بھی کہا کہ زرعی مصنوعات عالمی معیار کی ہونی چاہئیں ۔ زیادہ سے زیادہ تحقیق کی مدد سے کاشتکاری کواس طرح ترقی دی جائے کہ نوجوانوں کو اس کی طرف راغب کیا جا سکے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو سکیں ۔ مسٹر تومر نے کہا کہ نئی اقسام کی ترقی اور تحقیق میں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ پھولوں کی خوشبو کم نہ ہو، خوشبو کی اپنی اہمیت ہے۔ ریاستی وزیر کیلاش چودھری نے لیبارٹریوں میں تیار کی گئی ٹیکنالوجی کی تشہیر کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، لیب ٹو لینڈ پہل کے ذریعے کسانوں کے درمیان اقسام کو مقبول بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے بہتر اقسام اور ٹیکنالوجی تیار کرنے کے لئے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) اداروں کے سائنسدانوں کی تعریف کی۔آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ترلوچن مہاپاترا ، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اے کے سنگھ نے بھی خطاب کیا ۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فلورل ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کے وی پرساد نے تحریک شکریہ پیش کی۔ اس پروگرام میں باغبانی سے وابستہ کسان، نرسری مین، برآمد کنندگان، سرکاری ایگریکلچر یونیورسٹیوں کے نمائندے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز موجود تھے۔

Related Articles