ایک خوشحال ملک کے لیے جمع کنندگان کی رقم کی ضمانت ضروری: مودی
نئی دہلی، دسمبر۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ایک خوشحال ملک کے لیے مضبوط بینک ہونے چاہئیں اور اس کے لیے بینک میں ڈپازٹروں کی جمع رقم محفوظ ہونی چاہیے۔ اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کی حکومت نے ایک لاکھ روپے کے ڈپازٹ انشورنس کور کو بڑھا کر نہ صرف پانچ لاکھ روپے کر دیا ہے بلکہ اس کے لئے 90 دن کی مدت بھی مقرر کر دی ہے تاکہ بینک ڈوب پر محنت کی کمائی کے لئے پریشان نہ ہونا پڑے۔ مسٹر مودی نے یہ باتیں ڈپازٹر فرسٹ: 5 لاکھ روپے تک کی مدت کے لئے جمع رقم بیمہ کی ادائیگی کی ضمانت کے موضوع پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں ایک لاکھ سے زیادہ ڈپازٹرز کو اسی طرح کے معاملات میں 1300 کروڑ روپے کی رقم مل چکی ہے اور آئندہ چند مہینوں میں مزید تین لاکھ لوگوں کو ڈپازٹ انشورنس کے تحت ادائیگی کی جانی ہے۔ اسے دنیا کی سب سے بڑی ڈپازٹ گارنٹی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 76 لاکھ کروڑ روپے کی گارنٹی دی جارہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آج اگر کوئی بھی بینک بحران میں آتا ہے تو جمع کنندگان کو 5 لاکھ روپے تک ضرور ملیں گے۔ اس کے ساتھ تقریباً 98 فیصد جمع کنندگان کے کھاتوں کو مکمل طور پر کور کر دیا گیا ہے۔ آج جمع کنندگان کے 76 لاکھ کروڑ روپے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ ایسا جامع سیکورٹی کور ترقی یافتہ ممالک میں بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی خوشحالی میں بینکوں کا بہت بڑا کردار ہے اور بینکوں کی خوشحالی کے لیے ڈپازٹرز کی رقم کا تحفظ بھی اتنا ہی ضروری ہے ۔ اگر ہم بینک کو بچانا چاہتے ہیں تو جمع کنندگان کو تحفظ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کئی سالوں کے دوران بہت سے چھوٹے پبلک سیکٹر کے بینکوں کو بڑے بینکوں کے ساتھ ضم کرکے ان کی صلاحیت، اہلیت اور شفافیت کو ہر طرح سے مضبوط کیا گیا ہے۔ جب آر بی آئی کوآپریٹیو بینکوں کی نگرانی کرے گا اس سے ان میں عام جمع کنندگان کا اعتماد مزید بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنے مسائل کو بروقت حل کرکے ہی انہیں مزید بگڑنے سے بچا سکتا ہے۔ لیکن برسوں تک مسائل کو التوا میں ڈالنے کا رجحان رہا۔ آج کا نیا ہندوستان مسائل کے حل پر زور دیتا ہے، آج کا ہندوستان مسائل کو التوا میں نہیں رکھتا۔مسٹر مودی نے کہا کہ یہاں مسئلہ صرف بینک کھاے کا ہی نہیں ہے بلکہ دور دراز گاوؤوں کو بینکنگ خدمات فراہم کرنے کا بھی ہے۔ آج، ملک کے تقریباً ہر گاؤں میں 5 کلومیٹر کے دائرے میں بینک کی شاخ یا بینکنگ نمائندے کی سہولت موجود ہے۔ آج، ہندوستان کا عام شہری دن میں کسی بھی وقت، کہیں بھی، 24 گھنٹے ڈیجیٹل طور پر چھوٹے سے چھوٹے لین دین کرنے کا اہل ہے۔ کچھ سال پہلے تک اس کے بارے میں سوچنا تو دور کی بات، ہندوستان کی صلاحیت پر یقین نہ رکھنے والے لوگ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جن دھن یوجنا کے تحت کھولے گئے کروڑوں بینک کھاتوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین کے ہیں۔ ان بینک کھاتوں کے، خواتین کو معاشی طور پر بااختیار بنانے پر جو اثرات پڑے ہیں ہم نے حالیہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے میں بھی دیکھے ہیں۔ ایسی متعدد اصلاحات ہیں جنہوں نے 100 سال کی سب سے بڑی تباہی میں بھی ہندوستان کے بینکنگ نظام کو آسانی سے چلانے میں مدد کی ہے۔ جب دنیا کے اہل ممالک بھی اپنے شہریوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے تھے، تب ہندوستان نے ملک کے تقریباً ہر طبقے کو تیز رفتاری سے براہ راست مدد پہنچائی ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بینک ڈپازٹرز کے لیے انشورنس کا نظام 60 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ اس سے قبل بینک میں جمع کی گئی رقم میں سے صرف 50 ہزار روپے تک کی رقم کی ضمانت دی جاتی تھی۔ پھر اسے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا گیا۔ اگر بینک ڈوب گیا تو جمع کنندہ کو صرف ایک لاکھ روپے تک ملنے کا التزام تھا۔ یہ رقم کب ملے گی اس کے بارے میں کوئی وقت کی حد مقرر نہیں تھی۔ غریبوں کی تشویشات کو سمجھتے ہوئے، متوسط طبقے کی تشویش کو سمجھتے ہوئے ہم نے اس رقم کو دوبارہ بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا۔ قانون میں ترمیم کرکے ایک اور مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ پہلے جہاں رقم کی واپسی کے لیے کوئی وقت کی حد نہیں تھی، اب ہماری حکومت نے اسے 90 دن یعنی 3 ماہ کے اندر لازمی قرار دے دیا ہے۔ یعنی بینک ڈوبنے کی صورت میں بھی جمع کنندگان کو ان کی رقم 90 دنوں کے اندر واپس مل جائے گی۔مسٹر مودی نے کہا ’’وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے، میں نے کئی بار مرکزی حکومت کو خط لکھ کر ڈپازٹ انشورنس کی رقم ایک لاکھ سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کرنے کی اپیل کی ہے۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا تو لوگوں نے مجھے یہاں بھیج دیا اور میں اس رقم کو ایک لاکھ سے بڑھاکر پانچ لاکھ کردیا۔اس موقع پر وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن، ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس اور بینکوں کے افسران اور جمع کنندگان نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر مسٹر مودی نے کچھ ایسے جمع کنندگان کو علامتی چیک بھی پیش کیے جن کے بینک ڈوب گئے ہیں۔