’جب بھی مطالبہ آئے گا، حکومت فوری طور پر کسان ریل چلائے گی‘

نئی دہلی، دسمبر۔حکومت نے آج کہا کہ کسان ریل خدمات ،مانگ پر مبنی خدمات ہے اور جب بھی اور جہاں سے مانگ کی جائے گی، ریلوے بغیر کسی تاخیر کے کسان ریل چلائے گا۔ریلوے، مواصلات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے لوک سبھا میں کسان ریل کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ کسان ریل سروس ٹرکوں کے مقابلے زرعی پیداوار کی نقل و حمل کے لیے ایک سستی سروس ہے جس میں راستے میں سامان کا کم ضیاع ہوتا ہے۔مسٹر ویشنو نے کہا کہ 7 اگست 2020 کو پہلی کسان ریل شروع ہونے کے بعد سے اب تک کل 1642 کسان ریل چلائی گئی ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ 1239 ٹرینیں مہاراشٹر سے چلائی گئی ہیں۔ جبکہ آندھرا پردیش سے 126، مدھیہ پردیش سے 56، گجرات اور تلنگانہ سے 48-48، کرناٹک سے 45، مغربی بنگال سے 40، اتر پردیش سے 36، پنجاب سے دو اور آسام اور تریپورہ سے ایک ایک کسان ریل کا آپریشن کیا گیا ہے۔ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریلوے نے مسافروں کی خدمت کے ساتھ غیر ریزروڈ سیکنڈ کلاس کوچز کسان ریل میں لگائے ہیں جس سے سامان کو سیٹوں پر رکھ کر لے جایا جا سکے۔ اس سے راستے میں سامان کا ضیاع رکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسان ریل کے ذریعے زرعی مصنوعات کی نقل و حمل میں 50 فیصد سبسڈی دیتی ہے جو کہ ٹرکوں اور دیگر ذرائع سے ایک سستی ٹرانسپورٹ سروس ثابت ہو رہی ہے۔وزیر ریلوے نے کہا کہ کسان ریل کے ذریعے ہندوستانی ریلوے نے 220 کروڑ روپے کی ریوینیو حاصل کیا ہے۔ ایک ضمنی سوال کے جواب میں، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ریلوے جلد خراب ہونے والی مصنوعات کے لیے کانکور ریفریجریٹیڈ کنٹینرز فراہم کراتا ہے۔ اسی طرح دودھ کی نقل و حمل کے لیے خاص قسم کے ٹینکر شروع کئے گئے ہیں۔

 

Related Articles