اختلافات بھلا کر قومی مفاد اورعوامی خدمات کے مقصد کو پورا کریں عوامی نمائندے : کووند
نئی دہلی، نومبر۔ پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن کے آغاز سے قبل صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے یوم آئین کے موقع پر تمام عوامی نمائندوں سے اختلافات کوبھلا کر قومی مفاد اور عومی خدمات کے حقیقی مقصد کے لئے کام کرنے کی اپیل کی۔ مسٹر کووند نے آئین کی 72 ویں سالگرہ کے موقع پر پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں منعقدہ یوم آئین پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیہی مجلس، اسمبلی اور پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں کی صرف ایک ترجیح ہونی چاہئے۔ وہ ترجیح ہے – اپنے علاقے کے تمام لوگوں کی فلاح و بہبود اور ملک کے مفاد میں کام کرنا ۔ انہوں نے کہا ’’ نظریات میں اختلاف ہو سکتا ہے ، لیکن کوئی اختلاف اتنا بڑا نہیں ہونا چاہیے کہ عوامی خدمت کے اصل مقصد میں رکاوٹ پیدا کرے ۔ حکمران جماعت اور اپوزیشن کے اراکین میں مسابقت ہونا فطری بات ہے لیکن یہ مسابقت بہتر نمائندے بننے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بہتر کام کرنے کی ہونے چاہئے ۔ تب ہی اسے صحت مند مسابقت سمجھا جائے گا ۔ پارلیمنٹ میں مسابقت کو دشمنی نہیں سمجھا جانا چاہئے ۔ اس موقع پر نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، وزیر اعظم نریندر مودی، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہری ونش، پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی، مرکزی وزراء، اراکین پارلیمنٹ اور دیگر معززین موجود تھے۔ صدر نے پارلیمنٹ کو جمہوریت کا مندر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر رکن پارلیمنٹ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ جمہوریت کے اس مندر میں اسی عقیدت کے اسی جذبے کے ساتھ عمل کرے، جیسے وہ اپنی عبادت گاہوں میں کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ درحقیقت اپوزیشن جمہوریت کا سب سے اہم عنصر ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ موثر اپوزیشن کے بغیر جمہوریت بے اثر ہو جاتی ہے ۔ حکومت اور اپوزیشن اپنے اختلافات کے باوجود شہریوں کے بہترین مفاد کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے، یہ امید کی جاتی ہے ۔ مسٹر کووند نے کہا کہ 72 برس پہلے ہمارے آئین سازوں نے آزاد ہندستان کے تابناک مستقبل کے دستاویز یعنی آئین کو اپنایا تھا اور ہندستان کے عوام کے لیے وقف کیا تھا اور تقریباً سات دہائی کی قلیل مدت میں ہی ہندستان کے لوگوں نے جمہوریت کے فروغ کا ایک ایسا بے نظیر باب قائم کردیا ہے جس نے پوری دنیا کو حیرت زدہ کردیا ہے۔ میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ہندستان کی اس ترقی کا سفر ہمارے آئین کی بنیادوں پر ہی آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے وقت قوم کے سامنے درپیش حالات و چیلنجوں کو اگر دھیان میں رکھا جائے تو ہندستانی جمہوریت کو بلا شک وشبہ تاریخ انسانی کی سب سے بڑی حصولیابیوں میں ایک قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس حصولیابی کے لیے ہم آئین سازوں کی دور اندیشی اور جن گن من کی ذہانت وفطانت کو سلام کرتے ہیں۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہمارے آئین میں تمام اعلیٰ نظریات شامل ہیں جن کی وجہ سے دنیا کے لوگ ہندستان کی جانب احترام اور امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”ہم بھارت کے لوگ“ ان الفاظ سے شروع ہونے والے ہمارے آئین سے یہ واضح ہوجاتاہے کہ ہندستان کا آئین لوگوں کی توقعات کا اجتماعی اظہار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں نہ صرف خواتین کو شروع سے ہی حق رائے عطا کیا گیا بلکہ کئی خواتین آئین ساز اسمبلی کی رکن تھیں اور انہوں نے آئین سازی میں اہم رول ادا کیا۔ مغرب کے چند دانشوران یہ کہتے تھے کہ ہندستان میں حق رائے کا نظام ناکام ہوجائے گا۔ لیکن تجربہ نہ صرف کامیاب رہا بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اور بھی مضبوط ہوا ہے۔ یہاں تک کہ دوسری جمہوریتوں نے بھی اس سے بہت کچھ سیکھا ہے۔صدر نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج آئین ساز اسمبلی کے مباحث اور آئین کے کیلی گرافڈ ورژن اور اپڈیٹیڈ آئین کے ڈیجیٹل ورژن جاری کردیے گئے ہیں۔ اس طرح ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ انمول دستاویز بھی سب کے لیے آسان ہوگیا ہے۔خطاب سے قبل مسٹر کووند نے آئین ساز اسمبلی کے مباحثوں کا ڈیجیٹل ورژن بھی جاری کیا۔انہوں نے آئین کی اصل کاپی کا ڈیجیٹل ورژن اپڈیٹیڈ آئین بھی جاری کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے آئین پر آن لائن کوئز پورٹل کا بھی افتتاح کیا۔خطاب کے اختتام کے بعد انہوں نے آئین کی تمہید کا متن پڑھا جس میں مرکزی ہال میں میں موجود سھی لوگوں نے اس میں حصہ لیا۔ اس کے علاوہ ایک خصوصی پورٹل کے ذریعہ ملک بھر میں اپنی اپنی جگہ سے کروڑوں لوگوں نے آئین ساز اسمبلی کی تمہید کو پڑھا۔ اس کے لیے سبھی سرکاری اداروں میں خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔