سدھو نے کرتار پور راہداری پار کرتے ہی عمران خان کو بڑابھائی کہا،بی جے پی ہوئی جارحانہ
ڈیرہ بابا نانک (گرداسپور)، نومبر۔پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو اپنا بڑا بھائی کہہ کر ایک بار پھر تنازعہ میں گھر گئے ہیں۔وہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پاکستان کے تئیں پھیلی اس محبت پر برہم ہوگئی اور اسے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے کہنے پر دیا گیا بیان قرار دیا۔ پارٹی کے ترجمان سمبیت پاترا نے نئی دہلی میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے راہل اور پرینکا گاندھی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ انہوں نے کہا کہ سدھو نے یہ بیان محض اتفاق سے نہیں دیا ہے بلکہ راہل گاندھی کے کہنے پر دیا ہے۔کانگریس پر سمبت پاترا کا حملہ یہیں نہیں رکا اور کہا کہ کانگریس لیڈر سلمان خورشید اور منی شنکر آئر بوکو حرام اور آئی ایس آئی ایس کو ہندوتوا میں دیکھتے ہیں۔ پرینکا گاندھی پر طنز کرتے ہوئے وہ سدھو کو اپنا بڑا بھائی کہتی ہیں اور سدھو عمران خان کو اپنا بڑا بھائی کہتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ سرحدی ریاستوں کے لیڈروں کو پختگی کے ساتھ بیانات دینے چاہئیں۔دوسری جانب مسٹر سدھو گوردوارہ کرتارپور صاحب کے درشن کے لیے یہاں پہنچے اور رسمی کارروائی مکمل کرنے کے بعد کرتارپور کوریڈور کراس کرکے گوردوارہ کرتارپور صاحب روانہ ہوئے، اس دوران سرحدی چوکی پر وزیراعظم عمران خان کے نمائندے نے ان کا استقبال کیا۔ اس دوران مسٹر سدھو نے عمران خان کو اپنا بڑا بھائی قرار دیا اور کہا کہ انہیں یہاں آ کر ہمیشہ بہت پیار ملا ہے۔کوریڈور میں داخل ہونے سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے سدھو نے کہا، کوریڈور کھل گیا ہے اور بے شمار امکانات بھی کھلے ہیں۔ وہ وہاں پنجاب کی ترقی کی نئی راہ پر بات کریں گے۔ انہوں نے راہداری کھولنے اور زرعی قانون کو واپس لینے کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کا خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’’مرشد آپنے دے در پر منگن آیا ایہو مراد، ساڈی جھولی پا سائیں امن تے اتحاد، جیون سب ماواں دے بچھڑے باپواں سے دلشاد، امن شانتی تے آپسی بھائی چارے دی بابے نانک دی وچار دھارا سدا رہے زندہ باد زندہ باد‘‘۔ .. ان کے ساتھ کابینہ کے وزراء پرگت سنگھ، ارونا چودھری، امریندر سنگھ راجہ وڈنگ، ایم ایل اے کلبیر سنگھ زیرا، پارٹی امور کے ریاستی انچارج ہریش چودھری، ریاستی ورکنگ صدر کلجیت ناگرا اور پون گوئل بھی تھے۔پچھلی بار جب مسٹر سدھو پاکستان گئے تھے، وہ کرتارپور کوریڈور کھولنے کے معاملے پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل باجوہ سے گلے ملنے کے بعد تنازعات میں گھر گئے تھے۔ یہاں ان کی سخت مخالفت ہوئی تھی۔اس سے پہلے 18 نومبر کو مسٹر سدھو کو وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی کے بیچ کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں ملی تھی۔ وہ صرف 20 نومبر کو کرتارپور صاحب جانے کی اجازت حاصل کر پائے۔