جی۔20سربراہی اجلاس شروع
مودی کا گرمجوشی سے استقبال
روم، اکتوبر۔ دنیا کی چوٹی کی 20معیشتوں کے گروپ جی۔20کا دورزہ سالانہ سربراہی اجلاس آج یہاں میزبان اٹلی کی صدارت میں باضابطہ طورپر شروع ہوا جس میں کووڈ سے عالمی معیشت کو رفتار دینے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سطح پر کووڈ ٹیکہ کاری مہم میں تعاون پر اقدامات کئے جانے کا امکان ہے۔جی۔20سربراہی اجلاس میں ہندستان کی نمائندگی وزیراعظم نریندر مودی کررہے ہیں۔ اٹلی کے وزیراعظم ماریو دروگو نے مہمان رہنماوں کا استقبال کیا۔ وزیراعظم مودی کے اجلاس کی جگہ پہنچنے پر مسٹر دروگو نے اسٹیج سے نیچے اترکر انہیں گلے لگایا اور نہایت گرمجوشی سے انہیں اسٹیج پر لے گئے اور تصویرکھینچوائی۔روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور چین کے صدر شی جنپیانگ کو چھوڑ کر جی۔20کے دیگر 18اراکین ممالک کے لیڈر شامل ہوئے جن میں امریکہ کے صدر جوبائیڈن بھی شامل ہیں۔جی۔20 سربراہی اجلاس اقوا م متحدہ موسمیاتی تبدیلی معاہدہ کے رکن ممالک کی گلاسگو (برطانیہ) میٹنگ سے پہلے ہورہا ہے۔ اس میں کاربن کے اخراج کو کم کرکے ماحولیاتی درجہ حرارت میں اضافہ کو روکنے کا مسئلہ عالمی رہنماوں کے ذہن میں ترجیح پر ہوگا۔وزیراعظم یہاں سے گلاسگو بھی جائیں گے۔ مسٹر مودی نے پانچ دن کا بیرونی دورہ شروع کرنے سے اپنے روانگی کے بیان میں کسی بھی معاہدہ میں کاربن معیشت کو مناسب جگہ دئیے جانے پر زور دیا تھا۔ہندستان اپنی بجلی کی ضرورت کے لئے اب بھی کوئلے پر منحصر ہے جبکہ کچھ مغربی ملک اور تنظیمیں کوئلہ سے چلنے والے پلانٹوں کی فنڈنگ پر روک لگانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔کووڈ کے جھٹکے سے نکل رہی عالمی معیشت کو رفتار دینے کا مسئلہ بھی اس وقت عالمی برادری کے سامنے ایک بڑا معاملہ ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ورلڈ اکنامک آوٹ پٹ رپورٹ کے مطابق2021میں عالمی معیشت کا اضافہ 6.0فیصد اور 2022میں 4.9فیصد رہے گا۔ کووڈ۔19کی وجہ سے 2020میں کووڈ وبا اور کفیو کے درمیان عالمی معیشت میں 4.9فیصد کی گراوٹ کا اندازہ ہے۔ کووڈ ٹیکہ کاری مہم میں عالمی مدد کے لئے ہندستان کووڈ کے ٹیکے اور معاون سامان کو ڈبلیو ٹی او کے تجارت سے متعلق دانشورانہ املاک کے حقوق سے چھوٹ دینے پر زور دے رہا ہے۔ افریقہ اور ہندستان نے اس کے لئے ڈبلیو ٹی او میں تجویز بھی رکھ رکھی ہے۔ ہندستان دنیا میں عام ادویات اور ویکسین تیار کرنے والا اہم ملک ہے۔ جی۔20میں شامل 19ملک اور یوروپی یونین دنیا کی آبادی کے 60فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔ عالمی معیشت میں گروپ کا 80فیصد حصہ ہے۔