سابق سی اے جی رائے نے مجھ سے عدالت میں تحریری معافی مانگی: سنجے نروپم
نئی دہلی، اکتوبر ۔کانگریس لیڈر سنجے نروپم نے کہا کہ ہندوستان کے سابق کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل ونود رائے نے جمعرات کو دہلی کی ایک عدالت میں اپنے سات سال پہلے کے اپنے اس تبصرہ کے لیے دہلی کی ایک عدالت میں جمعرات کو تحریری معافی مانگی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سی اے جی کوئلہ بلاکس الاٹمنٹ کی آڈٹ رپوٹ میں اس وقت کے وزیراعظم منموہن سنگھ کا نام نہ جانے دینے کے لیے مسٹر نروپم نے ان سے سفارش کی تھی۔ مسٹر نروپم نے 2014 میں مسٹر رائے کے اس بیان پر دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کور کی مجسٹریٹ عدالت میں مسٹر رائے کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔کانگریس کے رہنما نے آج ایک بیان میں کہا،’آج ایک سنہری دن ہے۔ ونود رائے نے عدالت میں مجھ سے غیر مشروط معافی مانگی ہے‘۔ مسٹر نروپم نے بتایا کہ آج مسٹر رائے نے عدالت میں تحریری معافی نامہ پیش کیا اور اسے منظور کر لیا گیا ہے۔ سابق رکن پارلیمنٹ نروپم نے یہ بھی کہا، ’میں آج ذاتی طور پر بھی یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ مسٹر رائے کو کول بلاک الاٹمنٹ اور 2 جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ کے بارے میں سی اے جی کی رپورٹس کے لیے بھی عوامی طور پر معافی مانگنی چاہئے کیونکہ ان رپورٹس سے سات سال گزرنے کے بعد بھی کچھ سامنے نہیں آیا ہے۔ درحقیقت 2G کی رپورٹ پر عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس کی جانچ میں کچھ نہیں ملا ہے۔مسٹر نروپم نے کہا، ’سابق سی اے جی رائے نے 2014 میں ایک کتاب لکھی تھی اور اس کی تشہیر کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ جب رائے سی اے جی کول بلاکس کی الاٹمنٹ کے عمل کا آڈٹ کر رہے تھے تو میں نے ان سے درخواست کی تھی کہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کا نام رپورٹ میں نہ آنے دیا جائے‘۔مسٹر رائے نے تب مبینہ طور پر کہا تھا کہ مسٹر نروپم نے ان سے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کا نام 2G رپورٹ سے ہٹانے کو کہا تھا۔اس وقت سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ پر طنز کرتے ہوئے مسٹر رائے نے کہا کہ ایمانداری صرف پیسے (دولت)کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ یہ فکری اور پیشہ ورانہ سطح پر بھی ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کانگریس کے رہنماؤں نے سی اے جی کی آڈٹ رپورٹس سے اس وقت کے وزیر اعظم کا نام ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔