جلد حاصل ہوگا 75 ارب ڈالر کے زیورات کے ایکسپورٹ کا ہدف : انوپریہ
نئی دہلی، ستمبر,جواہرات اور زیورات کا شعبہ ہندوستانی معیشت کے اہم شعبوں میں سے ایک ہے، جی ڈی پی میں تقریبا 7 فیصد کی شراکت داری کے ساتھ ملک کی مجموعی تجارتی برآمدات میں 10-12 فیصد حصہ داری اور روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے ایک اہم شعبہ ہے۔ تقریبا 5 ملین ہنر مند اور نیم ہنر مند افرادی قوت اس شعبے سے وابستہ ہے۔ وزیر مملکت برائے تجارت و صنعت انوپریہ پٹیل نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ خام مال کی کسی نمایاں گھریلو پیداوار کے بغیر ہندوستان ہیرے کی تیاری اور برآمدات میں سرخرو ہو کر دوسرے حصوں کے سب سے بڑے برآمد کنندہ میں سے ایک ہے۔ صنعت جیسے سونے کے زیورات، چاندی کے زیورات، رنگین جواہرات اور مصنوعی پتھر کے شعبے میں بھی بڑے برآمدکاروں میں سے ایک ہے۔ اس طرح جواہرات اور زیورات کا شعبہ وزیراعظم نریندر مودی کے وژن ‘میک ان انڈیا’ کے تناظر میں ایک اہم مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا کے دوران جواہرات اور زیورات کا شعبہ ہندوستان میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبوں میں سے ایک رہا ہے اور ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپریل 2020 میں اس کی برآمدات میں 98 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ تاہم، جی جے ای پی سی نے جواہرات اور زیورات کے برآمد کنندگان کا ایک اعلیٰ ادارہ ہونے کے ناطے، صنعت کے ساتھ مسلسل بات چیت، ان کی ضروریات کو سمجھنے اور حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے سلسلے میں فوری اقدامات کئے ہیں، تاکہ کووڈ 19 جیسی سنگین صورت حال میں ایک پائیدار اور نمو پذیر صنعت کو سہارا دینے کے لیے مطلوبہ اقدامات طے کیے جا سکیں۔ اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں، شعبے نے تیزی سے بہتری کا مظاہرہ کیا اور جواہرات اور زیورات کی برآمدات میں کمی کی شرح (-) 6 فیصد رہ گئی ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں سہ ماہی میں ریکارڈ کردہ (-) 72 فیصد اور جواہرات اور زیورات کی چوتھی سہ ماہی میں برآمدات میں کمی دیکھی گئی۔ اب اس شعبے میں تقریبا 15 فیصد مثبت اضافہ کا یہ رجحان اس سال بھی جاری رہا ہے اور جواہرات اور زیورات کی برآمدات نے 2021-22 کی پہلی سہ ماہی میں کووڈ سے پہلے کی برآمدات یعنی 9.2 بلین امریکی ڈالر کی سطح حاصل کرلی ہے۔ پالیسی کے محاذ پر، حکومت نے بہت سی اصلاحات متعارف کرائی ہیں، جیسے کہ اصلاح شدہ مونی ٹائزیشن اسکیم، سونے اور ہال مارکنگ وغیرہ کی درآمداتی ڈیوٹی میں کمی، جو صنعت کو اگلی سطح تک فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ جی جے ای پی سی اور انڈسٹری کی جانب سے وقتا فوقتا نشان زد کئے گئے دوسرے ایشوز پربھی غور وخوض ہورہا ہے اور جلد ہی ان کا حل نکل آنے کی توقع ہے۔محترمہ انو پریہ نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس سے نہ صرف صنعت میں مثبت تبدیلی لانے میں مدد ملے گی، بلکہ برآمدات کو تیزی سے اوپر کی طرف لے جایا جاسکے گا۔ اس سے صنعت کو اس سال 43.75 بلین امریکی ڈالر کا برآمداتی ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی جی جے ای پی سی کو جواہرات اور زیورات کی برآمدات کو آنے والے سالوں میں 75 بلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف بھی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔حکومت کے تعاون سے، جی جے ای پی سی نے گزشتہ سال مختلف ورچوئل ٹریڈ ایونٹس کا اہتمام کیا، جیسے ورچوئل بائر سیلر میٹس، ورچوئل آئی آئی جے ایس، ورچوئل انٹرنیشنل جیمز اینڈ جیولری شو (ای-آئی جی جے ایس)، انڈیا گلوبل کنیکٹ، ویبینار وغیرہ۔ ان پیش رفتوں سے صنعت کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے اور اب تو وبا میں کمی آگئی ہے اور عالمی سطح پر بازار بھی کھل گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں مطلع کیا گیا ہے کہ آئی آئی جے ایس پریمیئر جواہرات اور زیورات کے شعبے میں ملک کا سب سے بڑا بی 2 بی شو ہے اور جی جے ای پی سی کی جانب سے کووڈ 19 کی وبا کے آغاز کے بعد سے جسمانی شکل میں منعقد ہونے والا پہلا شو ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ شو ہندوستانی زیورات مینوفیکچررز کو پلیٹ فارم مہیا کرے گا، تاکہ وہ ورسٹائل زیورات کو ڈیزائن اور فنش کے اعلیٰ ترین معیارات سے آراستہ کرسکیں اور خوردہ فروشوں کے ساتھ مل کر کام کریں، تاکہ وہ ڈیمانڈ کے رجحانات اور مصنوعات کے ڈیزائن کے بارے میں معلومات بھی حاصل کرسکیں۔ دوسری طرف یہ شو تہواروں کے سیزن کے آغاز سے قبل ملکی اور بین الاقوامی خریداروں کی ضروریات کو پورا کرسکے گا۔انہوں نے آئی آئی جے ایس پریمیئر کے 37 ویں ایڈیشن کی زبردست کامیابی کے لیے نیک خواہشات کابھی اظہار کیا۔