کووڈ پروٹوکول پر سختی سے عمل کرنا ہوگا:یوگی
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےیومیہ جانچ کی تعداد بڑھانے کی ہدایت دی
لکھنو :دسمبر.وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں کووڈ کو روکنے کے لیے ٹریس، ٹیسٹ، علاج اور ویکسینیشن کی حکمت عملی کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں نئے کیس میں اضافہ ہو، ایسے میں ہمیں ہوشیاررہنا ہوگا۔ یہ گھبرانے کا نہیں بلکہ ہوشیار رہنے کا وقت ہے۔ کوویڈ پروٹوکول پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔وزیر اعلیٰ آج یہاں لوک بھون میں کووڈ مینجمنٹ کے لیے تشکیل دی گئی ٹیم-09 کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ریاست میں کووڈ انفیکشن کی صورتحال کا جائزہ لے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے نئے ورنٹ پر مسلسل نظر رکھی جائے۔ سبھی نئے کیس کی جینوم سیکوینسنگ کی جائے۔ یومیہ ہونے والے ٹیسٹوں کی تعداد بڑھانے کی ہدایت دی گئی ہیں۔وزیر اعلیٰ کو میٹنگ میں بتایا گیا کہ اگرچہ مختلف ممالک میں گزشتہ ایک ہفتے سے کووڈ کے نئے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن اتر پردیش میں صورتحال معمول پر ہے۔ دسمبر کے مہینے میں ریاست کی کووڈکیس کی شرح 0.01 فیصد رہی ہے۔ اس وقت ایکٹو کیس کی کل تعداد 62 ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 27,208 ہزار ٹیسٹ کیے گئے اور ایک بھی نئے مریض کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اسی عرصے کے دوران 33 افراد کورونا سے صحت یاب ہو ئے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوگوں کو بھیڑ بھاڑ والے مقامات جیسے اسپتالوں، بس اسٹیشنوں، ریلوے اسٹیشنوں اور بازاروں میں فیس ماسک پہننے کے بارے میںبیدار کیا جائے۔ پبلک ایڈریس سسٹم کو فعال کرکے لوگوں کو بیدار کیا جائے۔ سنگین اور لاعلاج امراض میں مبتلا افراد اور بزرگوں کا خاص خیال رکھناہو گا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کووڈ کے بدلتے ہوئے ورنٹ پر کڑی نظر رکھی جائے۔ محکمہ طبی تعلیم اور صحت بہتر تال میل کے ساتھ تیاری کریں۔ مزید پالیسی ریاستی سطح کی ہیلتھ ایڈوائزری کمیٹی کے مشورے سے بنایا جائے۔ وزارت صحت، حکومت ہند کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم سب نے کووڈ مینجمنٹ میں انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (آئی سی سی) کی افادیت کا تجربہ کیا ہے۔ انہوں نے محکمہ داخلہ، صحت اور شہری ترقیات کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی ہم آہنگی کے ساتھ آئی سی سی کو دوبارہ فعال کریں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے منتر ’جہاں بیمار۔وہاں اپچار‘ کے جذبے کے مطابق گاو ¿ں کے پردھان، اے این ایم، آشا بہنوں اور آنگن واڑی کارکنوں کا تعاون لیا جائے۔ ان سب نے اب تک کووڈ کے خلاف جنگ میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اس کو دوبارہ فعال کریں، تاکہ یہ اپنے علاقوں میں بیمار اور کووِڈ کی علامات والے لوگوں پر نظر رکھ سکے اور ضرورت کے مطابق انہیں فوری اسپتال/ڈاکٹر کی خدمات فراہم کرا سکیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ کووِڈ انفیکشن کی روک تھام میں ویکسین کی افادیت واضح ہے۔ اتر پردیش 39.06 کروڑ ویکسینیشن ڈوز کے ساتھ سب سے زیادہ ویکسین والی ریاست ہے۔ ریاست میں 4.48 کروڑ احتیاطی خوراکیں بھی دی گئی ہیں۔ کووڈ کے نئے ورنٹ کے پیش نظر، پری ایکشن ڈوز دینے کے کام میں رفتار کی توقع ہے۔ لوگوں کو کووڈ ویکسین کی احتیاطی خوراک کی ضرورت اور افادیت کے بارے میں بیدار کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کووڈ کے دوران اسپتالوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا گیا۔ آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کی دستیابی کے ساتھ ہی تمام اضلاع میں ماہر ڈاکٹروں کو تعینات کیا گیا۔سبھی اسپتالوں میں طبی آلات کی فعالیت، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی مناسب دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ دیہی اور شہری علاقوں کے سبھی اسپتالوں کے پاس مناسب وسائل ہونے چاہئیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ طبی اداروں کی تازہ ترین ضروریات کا جائزہ لے کر ماہر ڈاکٹروں کی نئی آسامیاں وضع کی جائیں۔ پرانی پوسٹوں میں کوئی کمی نہ کی جائے۔ یہ کام اولین ترجیح کے ساتھ ہونا چاہیے۔ اچھی کوالٹی کے ساتھ کم قیمت پر ادویات کی دستیابی ریاستی حکومت کی ترجیح ہے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ریاست میں جان بچانے والی ادویات کی کوئی کمی نہ ہو۔ میڈیکل سپلائی کارپوریشن کے کام کاج کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ محکمہ کے کاموں کا وزیر طبی و صحت کی سطح پر جائزہ لیا جائے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ون ڈسٹرکٹ ون میڈیکل کالج کے ہدف کے سلسلے میں 6 اضلاع میں پی پی پی موڈ پر میڈیکل کالج کے قیام کی تجاویز طلب کی گئیں۔ اس کے لیے 42 کمپنیوں/ اداروں نے اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ قابل ادارے کا انتخاب کرکے میڈیکل کالج کی تعمیر کے عمل کو جلد از جلد آگے بڑھایا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پریاگ راج ضلع میں ماگھ میلہ کی منظم تنظیم کے لیے بین محکمہ جاتی تال میل کے ساتھ کام کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست میں پہلی بار کم از کم امدادی قیمت پر باجرے کی خریداری کی پیش رفت حوصلہ افزا ہے۔ اب تک 45,000 میٹرک ٹن باجرا خریدا جا چکا ہے۔ کسانوں کو کھادوں کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ کسی بھی ضلع میں کھاد کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔