مہاراشٹر۔کرناٹک سرحدی تنازعہ کے درمیان شنڈے وزراء کا بیلگاوی کا دورہ ملتوی
بیلگاوی، دسمبر ۔مہاراشٹر اور کرناٹک کے درمیان سرحدی تنازع گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے مہاراشٹر کے دو وزراء چندرکانت پاٹل اور شمبھوراج دیسائی کو منگل کو کرناٹک کے بیلگاوی کا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ یہ وزیر وہاں جا کر گاؤں والوں سے بات کرنے والے تھے۔ کرناٹک حکومت نے کہا کہ ان کے دورے سے وہاں امن و امان کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ نتیش پاٹل نے بیلگاوی میں وزراء چندرکانت پاٹل، شمبھوراج دیسائی اور ایم پی دھیرشیل مانے کے داخلے پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا۔مسٹر دیسائی نے بتایا کہ ہم نے بیلگاوی کے اپنے دورے کے بارے میں کرناٹک حکومت کو باضابطہ طور پر مطلع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یاترا ملتوی کی ہے، منسوخ نہیں کی ہے۔مسٹر دیسائی نے بتایا کہ ہم جلد ہی اپنے دورے کی اگلی تاریخ طے کریں گے۔ ہم بیلگاوی میں مراٹھی بولنے والوں سے بات کریں گے۔ ان کے ساتھ ہم اس پیکیج پر بات کریں گے جو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ ان 850 گاؤں کے مراٹھی بولنے والوں کو دینا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ مہاراشٹرا اور کرناٹک کے درمیان سرحدی تنازعہ پر طویل عرصے سے جھگڑا چل رہا ہے۔ مہاراشٹر کی شیو سینا (شندے دھڑے) اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مخلوط حکومت نے سرحدی تنازعہ کو ہم آہنگ کرنے کے لیے وزراء چندرکانت پاٹل اور شمبھوراج دیسائی کو مقرر کیا ہے۔ ان دونوں وزراء کو آج کرناٹک کے بیلگاوی جانا تھا اور مہاراشٹرا انٹیگریشن کمیٹی (ایم ای ایس) کے کارکنوں سے مل کر سرحدی تنازعہ پر بات چیت کرنی تھی۔نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے بھی وزراء کے بیلگاوی کے دورے سے اتفاق نہیں کیا۔ انہوں نے گزشتہ روز ممبئی میں کہا تھا کہ جن دو وزراء نے متنازعہ علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا تھا انہیں مقامی لوگوں نے بابا صاحب امبیڈکر کی برسی کے موقع پر مدعو کیا تھا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے متنازعہ علاقوں میں اس طرح کے سفر سے گریز کیا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ایک آزاد ملک ہے اس لیے کسی کو بھی کسی جگہ تک رسائی سے انکار نہیں کیا جانا چاہیے۔ متنازعہ علاقے سے متعلق معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں مزید کوئی رکاوٹ نہ ہو۔