مرکزی حکومت نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اہم قدم اٹھایا ہے: دھنکھڑ
نئی دہلی، اکتوبر۔نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے بدھ کو کہا کہ حکومت کی فلاحی اسکیموں کے فوائد کو سماج کے کمزور اور محروم طبقوں تک براہ راست پہنچانا انسانی حقوق کے تحفظ کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن کے 30ویں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں 20 لاکھ گھرانوں کو مفت ایل پی جی کنکشن دینے سے معاشرے کے کمزور طبقات کے معیار زندگی میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب عوامی نمائندوں کی سفارش پر محدود تعداد میں لوگ گیس کنکشن حاصل کر سکتے تھے لیکن اب حکومت ضرورت مندوں بالخصوص محروم اور غریب طبقے کو مسلسل مفت کنکشن دے رہی ہے۔مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ حقیقی آزادی کا مطلب یہ ہے کہ بنیادی سہولیات جیسے تعلیم، صحت کی سہولیات وغیرہ لوگوں کو ان کی ضروریات کے مطابق دستیاب ہوں۔ ٹیکنالوجی کی ترقی اور حکومت کی کوششوں سے عوامی فلاحی اسکیموں کے فائدے براہ راست عوام کے کھاتوں میں پہنچ رہے ہیں۔ تاہم اس سمت میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کا کوئی فرد ضروری سہولیات سے محروم نہ رہے۔ انسانی حقوق کمیشن کو کمزور طبقات کی آواز قرار دیتے ہوئے تقریب کے مہمان خصوصی مسٹر دھنکھڑ نے میڈیا سے اپیل کی کہ وہ کمیشن کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی وسیع تشہیر کریں، تاکہ ضرورت مندوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جاسکے۔ ان کی آواز متعلقہ اداروں اور محکموں تک پہنچائی جا سکے۔ نئی دہلی میں امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کو صرف انفرادی آزادی اور وقار کے تحفظ کے تنگ نظریہ سے نہیں بلکہ وسیع تناظر سمجھنا ہوگا نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ مغربی بنگال کے لیفٹیننٹ گورنر کی حیثیت سے انہوں نے انسانی حقوق سے متعلق مسائل کو اٹھایا جنہیں تمام ریاستوں میں اسی طرح اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) ارون مشرا نے کہا کہ کمیشن نے معاشرے کے پسماندہ لوگوں کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی ترقی کے لیے بہت سی کوششیں کی ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ معاشی اور سماجی ریزرویشن کے حقیقی فائدے سماج کی آخری صف میں کھڑے لوگوں تک پہنچیں۔ ان کی ہمہ گیر ترقی کے لیے ریزرویشن کے اندر ریزرویشن دینا وقت کی ضرورت ہے۔ جسٹس مشرا نے جیلوں کے نظام میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیشن کی طرف سے گوالیار، آگرہ اور رانچی کے نفسیاتی اسپتالوں کے حالیہ دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کی حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پوری دنیا میں انسانی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے روکنے کے لیے معاشرے کے تمام طبقات سے تعاون کی اپیل کی۔