صاف توانائی ایکشن کے عالمی فورم کی مکمل اورگول میز کانفرنس میں قریبی وابستگیوں کا منتظر: جتیندرسنگھ
نئی دہلی، ستمبر۔سائنس وٹکنالوجی کے مرکزی وزیرمملکت( آزادانہ چارج) ، ارضیافی سائنسز کے وزیرمملکت (آزادانہ چارج) ، وزیراعظم کے دفتر میں وزیرمملکت، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن، خلا اورایٹمی توانائی کی وزارت میں مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ صاف توانائی ایکشن کے عالمی فورم کی میٹنگ ہندوستان کو ایک موقع فراہم کرنے کی پیش کش کرتاہے تاکہ دنیا کے سامنے وزیراعظم نریند ر مودی کے وژن کوپیش کیا جاسکے ۔ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ وزارتی سرکاری وفد کے سربراہ کی حیثیت سے ا مریکہ کے 5 روزہ دورے پر روانہ ہونے سے قبل ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ صاف توانائی ایکشن کے عالمی فورم کی مکمل اورگول میز کانفرنس میں قریبی وابستگیوں کے منتظر ہیں۔انہوں نے میڈیا کویہ بھی بتایا کہ یہ فورم مختلف ملکوں کے کم سے کم 30 وزراء، سیکڑوں سی ای اوز اور کاروباری سربراہوں کے علاوہ سائنسدانوں اورماہرین تعلیم سمیت تمام شراکت داروں کوایک ساتھ لائے گا ۔ لہذا یہ صاف توانائی کی تشویش کے تعلق سے تمام امورپر وزیراعظم مودی کی نگرانی میں ہندوستان کی طرف سے ادا کئے گئے سرکردہ رول کا ایک اعتراف بھی ہے ۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ پچھلے مہینےہی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے، آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن(یو این ا یف سی سی سی ) سے رابطہ کرنے کے لیے ہندوستان کے تازہ ترین قومی سطح پر طے شدہ شراکت داری (این ڈی سی) کو منظوری دی تھی۔ہندوستان نے نومبر 2021 میں برطانیہ کے گلاسگو میں منعقدہ اقوام متحدہ کے آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) کے فریقین کی کانفرنس (سی او پی 26) کے 26 ویں اجلاس میں ہندوستان کی آب وہوا سے متعلق کارروائی پانچ امرت (پنچامرت) والے عناصردنیا کو پیش کرکےاپنی آب و ہوا سے متعلق کارروائی کو تیز کرنے کا اظہار کیا تھا۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 15 اگست 2021 کو وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کے 75 ویں یوم آزادی پر نیشنل ہائیڈروجن مشن کا آغاز کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ اس مشن کا مقصد حکومت کو اپنے آب و ہوا کے اہداف کو پورا کرنے اور ہندوستان کو گرین ہائیڈروجن کا مرکز بنانے میں مدد فراہم کرنا ہے اور اس سے 2030 تک 50 لاکھ ٹن گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کے ہدف کو پورا کرنے اور قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کی متعلقہ ترقی میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ چونکہ ہندوستان کو نیٹ زیرو کی طرف لے جانے کے لیے کوئی ایک وزارت ذمہ دار نہیں ہے، اس لیے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی (ایم او ای ایف سی سی) ، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) ، اور بھاری صنعتوں کی وزارت (جوہندوستان میں بائبرڈ اورالیکٹرک گاڑیوں) کی منوفیکچرنگ اور اسے تیزی سے ا پنا نےپر عمل کرتی ہے (فیم انڈیا اسکیم) اور اس سمت میں ہندوستان کی کوششوں کے پیچھے بڑی حد تک محرک رہی ہے۔ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وہ گلوبل کلین انرجی ایکشن فورم خصوصا ملک و بیرون ملک میں صاف روانائی کی ٹکنالوجیوں کے شعبوں میں حالیہ کامیابیوں کی روشنی میں مکمل اور راؤنڈ ٹیبلز میں انتہائی قریبی مصروفیات کے منتظر ہیں۔