بینکوں نے فطرت پر مبنی کاشتکاری کو محنت سے تبدیل کیا: شاہ

نئی دہلی، جولائی۔امور داخلہ اور تعاون کے مرکزی وزیرامت شاہ نے ہفتہ کو کہا کہ فطرت اور تقدیر پر مبنی ہندوستانی زراعت کو زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں نے سخت محنت کی بنیاد پر بدل دیا ہے۔یہاں زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں کی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ نو دہائی قبل جب زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں کی شروعات ہوئی، تب ملک کی زراعت فطرت اور قسمت پر مبنی تھی، اسے قسمت سے محنت میں بدلنے کا کام زراعت اور دیہی ترقیاتی بینکوں نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے بینکوں نے نئی اصلاحات کیں لیکن وہ اصلاحات صرف بینکوں تک محدود رہیں، ان کا فائدہ پورے شعبے کو نہیں پہنچ سکا۔ انہوں نے کہا کہ ایگریکلچر اینڈ رورل ڈیولپمنٹ بینک (نابارڈ) صرف بینکنگ کرنے کے نقطہ نظر سے کام نہ کریں، بلکہ اس مقصد کے لیے کام کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہیے جس کے لیے بینکوں کو ادائیگی کی جاتی ہے۔ بینکوں کو صرف بینکنگ تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے… کاشتکاری کی توسیع، پیداواربڑھانے، زراعت کوآسان اورکسان کو خوشحال بنانے کے لئے گاوں گاوں میں کسانوں سے بات کرکے انہیں بیداربنانا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ نابارڈکے مقاصد اسی وقت پورے ہو سکتے ہیں جب ایک ایک پائی جو دستیاب ہے وہ دیہی ترقی اور زراعت کے شعبے میں ہی فنانس اور ری فنانس ہو اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک کہ ہم زرعی شعبے کے اندر انفراسٹرکچر اور مائیکرو اریگیشن کوفروغ نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد 70 سالوں میں 64 لاکھ ہیکٹر اراضی قابل کاشت بنی، لیکن پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا کے تحت گزشتہ 8 سالوں میں 64 لاکھ ہیکٹر زرعی اراضی میں اضافہ ہوا، زرعی برآمدات پہلی بار 50 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔

Related Articles